jamiamadniajadeed

نفلی اعمال اُتنے کرے جن پر پابندی ہو سکے ! آخرت میں انسان کے اعمال کی اچھی بُری شکلیں

درس حدیث 78/55 --- نفلی اعمال اُتنے کرے جن پر پابندی ہو سکے ! آخرت میں انسان کے اعمال کی اچھی بُری شکلیں ! قرآنی سورت اپنے اندر پرندہ کی طرح سمو لے گی اور اللہ کے دربار میں زوردار سفارش کرے گی (01-07-1983)

درسِ حدیث
حضرت اقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کا مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ '' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک باقاعدہ پہنچایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے،آمین۔
نفلی اعمال اُتنے کرے جن پر پابندی ہو سکے !
آخرت میں انسان کے اعمال کی اچھی بُری شکلیں !
قرآنی سورت اپنے اندر پرندہ کی طرح سمو لے گی !
اور اللہ کے دربار میں زوردار سفارش کرے گی !
( درسِ حدیث نمبر ٥٥/٧٨ ٩ا رمضان المبارک ١٤٠٣ھ/یکم جولائی١٩٨٣ئ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ !
میں یہ عرض کررہا تھا کہ حدیثوں میں یہ مضمون آتا ہے کہ فلاں عمل نے اللہ کے یہاں فلاں شکل اختیار کرلی ! اور یہ بھی عرض کیا تھا کہ جیسے ہم یہاں دُنیا میں فلم تیار کرنے لگے ہیں جس میں بولتا ہے آدمی، چلتا ہے پھرتا ہے، تمام کام کرکے دکھاتا ہے حالانکہ وہ تصویروں کا مجموعہ ہے ! ! اور آواز ٹیپ ہے ! حقیقتاً وہ آدمی نہیں ہے ! نہ وہ چل رہا ہے ! نہ وہ پھر رہا ہے ! نہ وہ بول رہا ہے ! اور دس دفعہ دہرائیں گے دس دفعہ وہی شکل بنے گی !
تو اب یہ انسان کا جو عمل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو دوام کی شکل عطا فرما دیتے ہیں جیسے آدمی نے وضو کیا اُس کا فلم بنایا جائے ! نماز پڑھی اُس کی فلم بنالی جائے ! اللہ کے یہاں ایسے تمام عمل جتنے بھی ہیں سب کی (فلم) خود بخود تیار ہے پہلے سے ہے ! بلکہ اُس کے مطابق یہاں ہورہا ہے ! ! ؟
پھر اور آگے وہی ہوگا جو پہلے سے تھا ! ! !
کلمہ کی شکل :
یہ جو عمل ہیں ہمارے روز مرہ کے دُنیا کے کام یہ بے کار نہیں جاتے ان کی شکل ہوتی ہے متشکل ہوجاتے ہیں ! اور یہ ہمیں کام (اور فائدہ)دیتے ہیں ! جیسے کہ میں نے عرض کیا تھا کہ کلمہ طیبہ میں لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا جو حصہ ہے اُس کے بارے میں فضیلت آتی ہے جو پڑھتا ہے اس کے لیے تو اللہ تعالیٰ اُس سے ایک جانور پیدا فرمادیتے ہیں جو عرشِ الٰہی کے قریب گھومتا ہے اور دُعا کرتا ہے اپنے پڑھنے والے کے لیے کہ تو اس کی بخشش فرمادے۔
قبر ..... اچھی بری شکل :
اور میں نے عرض کیا تھا کہ قبر میں جب آدمی دفن ہوتا ہے تو آدمی کو ایک شکل نظر آتی ہے وہ اُسے دیکھتا ہے کہتا ہے کہ تیرے سے میرا جی خوش ہورہا ہے اُنس محسوس کررہا ہوں ! وہ کہتا ہے میں تیرا عمل ہوں تیرے ساتھ رہوں گا !
اسی طرح وحشت ناک شکل بھی نظر آتی ہے ! اور اُس سے کہتا ہے کہ تجھے دیکھ کر مجھے وحشت ہو رہی ہے ! وہ کہے گا میں تیرا عمل ہوں تیرے ساتھ رہوں گا ! اور عمل کا شکل بن جانا (یہ کتاب و سنت میں ) آیا ہے
زکوة چور کی قبر :
جو زکوٰة نہیں دیتا اُس کے بارے میں آتا ہے کہ و ہ مال کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں ! اَنَا مَالُکَ میں تیرا مال ہوں ! اور وہ سانپ اُسے ڈستا رہے گا، مارتا رہے گا، منہ مارکر کاٹتا رہے گا ! تو شُجَاعًا اَقْرَعَ یعنی گنجے قسم کا سانپ بناکر ڈال دیا جائے گا گردن میں ! وہ عمل ہوگا ! !
( سَیُطَوَّقُوْنَ مَابَخِلُوْا بِہ یَوْمَ الْقِیَامَةِ ) وہ سوال کا جواب بھی دے گا ! اوروہ اُس سے چھٹکارا نہیں پاسکے گا ! جیسے کوئی چیز(پھوڑا وغیرہ) کہیں نکل آئے آدمی کے پھر یا تو تکلیف دیتی ہے ،چھٹکارا نہیں پاسکتا اُس سے وہ ! تو خود بخود پکے گی، بڑھے گی، پھوٹے گی، جو تکلیف ہونی ہے وہ ہوگی، اسی طریقہ پر یہ جوسانپ یا کوئی چیز ہے جو اُس کی گردن میں ہوگی اُس دن، اُس سے وہ چھٹکارا نہیں پاسکے گا ! تاوقتیکہ اللہ ہی اُس کو نجات دے ! اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے ! !
تو جو عمل اُس کا قبر میں سامنے آئے گا ہوسکتا ہے کہ وہ کسی جانور کی شکل میں ہو جس سے وہ ڈرتا ہو یا اور کسی ایسی ہی شکل میں ہو جس سے اُسے وحشت ہوتی ہو وہی سامنے آئے ! اور وہ کہے میں ساتھ ہی رہوں گا، تکلیف بھی پہنچاتا رہے گا، سامنے بھی رہے گا تو آدمی کا بُرا حال ہوتا ہے ! اور ایسی جگہ جہاں دُوسرا کوئی ہو ہی نہ سرے سے ! سوائے اللہ کی ذات کے ! تو وہ جگہ تو بہت وحشت کی جگہ ہے ؟ !
پرندہ کی طرح اپنے اندرسما لے گی :
حدیث شریف میں ایسے اعمال بتائے گئے کہ جن میں اللہ تعالیٰ اُن کو اچھی شکل دیتے ہیں یا مددگار بنادیتے ہیں ! مثال کے طور پر یہاں حدیث شریف میں آتا ہے کہ اَلم تَنْزِیْلُ السَّجْدَةِ ١ ایک شخص پڑھا کرتا تھا اور بہت زیادہ پڑھتا تھا ! بہت پسند تھی اُسے یہ سورت ! تلاوت بکثرت کرتا تھا ! کَانَ کَثِیْرُ الْخَطَایَا گناہ بھی تھے اُس کے بہت ! فَنَشَرَتْ جَنَاحَھَا عَلَیْہِ معلوم ہوتا ہے اُسے شکل دے دی گئی کسی پرندے کی کہ اُس نے اس کے اُوپر اپنے پر پھیلالیے ! اور عرض کیا اللہ تعالیٰ سے
رَبِّ اغْفِرْلَہ فَاِنَّہ کَانَ یُکْثِرُ قِرَائَ تِیْ خداوند ا تو اِس کو معاف فرمادے کیونکہ یہ مجھے زیادہ پڑھا کرتا تھا اللہ تعالیٰ نے اُس کی شفاعت قبول فرمالی ! اور جب اللہ تعالیٰ نوازتے ہیں تو پھر اُس کی عجیب شان ہے نوازشوں کی ! اُس سے فرمایا کہ جو گناہ تھے اس کے اُن گناہوں کے بدلے نیکیاں کردیں ،لکھ دیں !
پھر زور دار سفارش کر کے بخشوا لے گی :
حدیث شریف میں آتا ہے کہ تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِھَا فِی الْقَبْرِ یہ قبر میں اپنے پڑھنے والے کی طرف سے جھگڑتی ہے اور کہتی ہے کہ اِنْ کُنْتُ مِنْ کَتَابِکَ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ اگر میں تیری کتاب میں ہوں داخل ، تو میری شفاعت اس کے بارے میں قبول فرما ! اور اگر میں کتاب میں نہیں ہوں تو مجھے
اپنی کتاب سے مٹادے ! ارشاد فرمایا کہ یہ طَیْر جیسی ہوتی ہے پرندے کی سی شکل اس کی بن جاتی ہے ! تَجْعَلُ جَنَاحَھَا عَلَیْہِ فَتَشْفَعُ لَہ فَتَمْنَعُہ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ شفاعت کرتی ہے اُس کے لیے اور عذابِ قبر
١ پارہ ٢١
سے روک دیتی ہے وَقَالَ فِیْ تَبَارَکَ مِثْلَہ اور اسی طرح ( تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ ) ١ جو سورة ہے اس کے بارے میں بھی فرمایا !
آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی جو ہیں وہ عمل کرتے تھے جو سنتے تھے (اسی طرح) تابعی جو سنتے تھے وہ عمل کرتے تھے کَانَ خَالِد لاَّ یَبِیْتُ حَتّٰی یَقْرَأَھُمَا ٢ حضرت خالد رضی اللہ عنہ راوی حدیث جو ہیں جب تک وہ یہ دو سورتیں نہیں پڑھ لیتے تھے وہ سوتے ہی نہیں تھے ! سونے کے بعد تو یہ پتہ ہی نہیں کہ آدمی اُٹھ بھی سکے گا یا نہیں ! تو جو سوتا ہے وہ سوتے وقت پڑھ لے اسے، اس طرح کا عمل جو ہے وہ ثابت ہے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم سے ! !
قرآن کی کسی سورت یا آیت سے محبت بھی فائدہ دے گی :
حدیث شریف میں یہ بھی آتا ہے مفہوم اُس کا یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جس آدمی کو قرآنِ پاک کے کسی حصہ سے محبت ہو اُس سے فائدہ ہوتا ہے اُس کو ! قرآنِ پاک کا کوئی حصہ اُسے پسند ہے اور وہ پڑھتا ہے اُسے، دوہراتا ہے اُسے، تو اسے فائدہ اُس سے ہوگا ! چنانچہ ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد ) جو ہے اسی طرح کا اس کے بارے میں آرہا ہے ! ایک صحابی کو پڑھتے ہوئے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، آپ نے فرمایا کہ واجب ہوگئی ! ایک دوسرے صحابی ابوہریرہ یہ گفتگو سن رہے تھے یہ جملہ سنا کہ ''واجب ہوگئی '' تو دریافت کیا کہ کیا واجب ہوگئی ؟ ارشاد فرمایا کہ جنت واجب ہوگئی ٣
اُنہیں یہ پسند تھی وہ اس کو پڑھ رہے تھے بہت تعلق کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا سنا اور سن کر آپ نے پسند فرمایا اور فرمایا کہ یہ جنت میں ہے !
حدیث شریف میں ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد )کا دو سو مرتبہ روزانہ پڑھنا بھی آیا ہے ! اور سو مرتبہ پڑھنا بھی آیا ہے ! یہاں حدیث میں ہے کہ سوتے وقت جو سو دفعہ پڑھتا ہے ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد )
١ پارہ ٢٩ ٢ مشکوة المصابیح کتاب فضائل القرآن رقم الحدیث ٢١٧٦
٣ مشکوة المصابیح کتاب فضائل القرآن رقم الحدیث ٢١٦٠
اور دائیں طرف کروٹ سے سوتا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اُسے فرمائیں گے کہ تو اس طرح اپنے یَمِینْ یعنی دائیں طرف جنت میں داخل ہوجا ١ مطلب یہ ہے کہ کلمات کا دوہرانا تاثیر رکھتا ہے
اور ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد ) میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ہے ( اَللّٰہُ اَحَد) اللہ ایک ہے اُس کی صفات کا ذکر ہے کہ وہ صَمَدْ ہے بے نیاز ہے سب اُس کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں ہے ! اور یہ ذکر ہے کہ نہ اُس کے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ( لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ ) اور یہ ذکر ہے کہ اُس کا ہمسر کوئی نہیں ہم جنس کوئی نہیں ،مرد کے جیسے عورت ہوتی ہے ہم جنس اور جانوروں میں اس طرح جنسیں موجود ہیں ، جانوروں کے علاوہ درختوں میں موجود ہیں ! یہ شکل کوئی نہیں ! تو اس میں دُعا تو کوئی نہ ہوئی اس میں تو ثنا ہوئی، تعریف ہوئی، وحدانیت کا اقرار ہوا، اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کی تعریف ہوئی، اور اُس کی صفات کا ذکر ہوا ، تو یہ ذکر صفات کا اور اُس کی وحدانیت کا اعتراف ،یہ بھی اللہ کو پسند ہے اس کی تکرار بھی پسند ہے ! تو اس واسطے اللہ اللہ کہنا اس کی تکرار کرنا یہ بھی اللہ کو پسند ہے ! جس کو جتنا وقت ملتا ہے جو گزرچکا وہ گزرچکا ! اور جو ملتا ہے اُس کو کام میں لانا چاہیے جتنا لایا جاسکتا ہے کام میں ! یہ بھی نہیں کہ آدمی فقط اسی کام کا ہوجائے ! اگر فقط اسی کام کا ہوگا تو تھوڑے دنوں بعد طبیعت گھبراجائے گی ! اور پھر چھوڑدے گا آدمی ! وہ بہتر نہیں وہ نہیں پسند فرمایا ! ! !
نفلی عمل اُتنا کرنا چاہیے جس پر پابندی ہو سکے :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند فرمایا اُس فعل کو جس پر مداومت کی جائے اتنا ہو کہ ہمیشہ ہوسکے ، وہ زیادہ پسند فرمایا ہے ! اور ویسے بھی آپ اندازہ کر لیجیے کہ اگر درود شریف کی ایک تسبیح روز پڑھے کوئی آدمی تو سال میں وہ چھتیس ہزار بن جاتا ہے ! اور اگر پانچ سو دفعہ روز پڑھے ! ہزار دفعہ روز پڑھے ! تو چند دن پڑھنے کے بعد ناغہ ہوجائے گا ! ناغہ ہو گیا تو رُک جا ئے گا عمل ! تو جو عمل مختصر ہو مگر ہمیشہ ہو، بس اُس میں ناغہ نہ ہو وہ بہتر ہوتا ہے ! اور حساب کرلیں تو وہ زیادہ بھی ہوتا ہے اور نفع بھی اُس کا زیادہ ہے ! اللہ تعالیٰ ہم سب کو اعمالِ صالحہ کی توفیق دے !
١ مشکوة المصابیح فضائل القرآن رقم الحدیث ٢١٥٩
حدیث کا مطلب :
اس میں جو آتا ہے مثال کے طور پر کہ جو ( تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ ) پڑھے گا تو اس طرح یہ سورت بچالے گی اور اگر کوئی فلاں سورت پڑھے گا تو یہ سورت اس طرح بچالے گی ! اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آدمی یہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اُس کو گناہوں سے بچالے گا ! اور اُس کا اثر خود بخود یہ بھی ہوگا کہ وہ گناہوں سے ہٹتا چلا جائے گا نیکی کی طرف آتا چلا جائے گا ! یہ اس کی تاثیر دُنیا میں اُس کے قلب پر مرتب ہوگی ! اور اُس کی زندگی میں نظر آئے گی، فرق نظر آئے گا !
یہ مطلب نہیں ہوتا ایسی چیزوں کا کہ آدمی ویسے کا ویسے ہی رہے گا اور بخشش ہوجائے گی ! بلکہ مقصد یہی ہوتا ہے کہ جو اِس کو پڑھے گا جسے اس کی توفیق ہوگی وہ خود بدلتا بھی چلا جائے گا اور نیکی کی طرف آتا ہی چلا جائے گا ! ! ! ان شاء اللہ
اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے، اپنی رضا اور فضل سے دُنیا اور آخرت میں نوازے، آمین اختتامی دُعا ....
( مطبوعہ ماہنامہ انوارِ مدینہ جولائی ١٩٩٨ ء )
شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے آڈیو بیانات (درسِ حدیث) جامعہ کی ویب سائٹ پر سُنے اورپڑھے جا سکتے ہیں
http://www.jamiamadniajadeed.org

Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.