jamiamadniajadeed

رمضان و لیلةُ القدر

درس حدیث 8/47 ۔۔۔۔۔ رمضان و لیلةُ القدر ! سال بھر میں کوئی بھی شب ِقدر ہو سکتی ہے !غائبانہ چیزیں نظر نہیں آتیں مگر اُن کے اثرات نظر آتے ہیں !''مادّہ'' کے واسطہ سے وجود میں آنے والی اشیاء بھی'' مادّی'' ہوتی ہیں ! (1981-07-31)

حضرت اقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کا مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ '' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک باقاعدہ پہنچایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے،آمین۔
رمضان و لیلةُ القدر ! سال بھر میں کوئی بھی شب ِقدر ہو سکتی ہے
غائبانہ چیزیں نظر نہیں آتیں مگر اُن کے اثرات نظر آتے ہیں
''مادّہ'' کے واسطہ سے وجود میں آنے والی اشیاء بھی'' مادّی'' ہوتی ہیں
( درسِ حدیث نمبر٨ ٢٨ر مضان المبارک ١٤٠١ھ/٣١ جولائی ١٩٨١ئ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ !
یہ حدیث شریف تو آپ نے بہت سنی ہوگی کہ رمضان المبارک میں جنات اور شیاطین کو پابند کردیا جاتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں ! جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ! اس میں آگے آتا ہے وَیُنَادِیْ مُنَادٍ اللہ کی طرف سے ایک اعلان ہوتا ہے کہ یَابَاغِیَ الْخَیْرِ اَقْبِلْ اے اچھائی کے طالب، بھلائی کے طالب آگے آ ! وَیَابَاغِیَ الشَّرِّ اَقْصِرْ اور اے برائی چاہنے والے توبرائی سے رُک جا ! یہ اللہ کی طرف سے غائبانہ چیزیں ہوتی ہیں جو سنائی تو نہیں دیتیں لیکن اُن کے اثرات وارِد ہوتے ہیں دلوں پر دماغ پر ! ! !
اور اُس کی علامت یہ ہوتی ہے کہ اِن دنوں میںقبولیت کامادّہ اور صلاحیت انسان میں زیادہ ہو جاتی ہے بڑھ جاتی ہے ! یہ اعلان کے کلمات جو فرشتہ کرتا ہے سنائی نہیں دیتے لیکن دلوں پر اثرات ہوتے ہیں !
اور اب تو بہت آسان ہوگیا ہے سمجھنا، ریڈیائی لہروں کے کس کس طرح کے کیا کیا اثرات ہوتے ہیں ! رنگ بھی پیدا ہوجاتے ہیں، سب طرح کے کام ان سے بہت لیے جاتے ہیں پھر بھی یہ محسوس نہیں ہوتے ! حالانکہ یہ سب چیزیں مادّی ہوتی ہیں !
ریڈیائی لہریں مادّہ ہیں :
کیونکہ جو ریڈیائی کہلاتی ہے چیز وہ بہرحال مادّی ہے، بیٹری کے ذریعے یا بجلی کے ذریعے یا لہروں کے ذریعے روشنی کے ذریعے جو بھی چیز آپ استعمال کر رہے ہیں وہ مادّے سے پیدا ہورہی ہے ! مادّے کا غیر نہیںہے ،مادّے سے خالی نہیں ہے ! جیسے کہ یہ روشنی ٹیوب کی جو ہے یہ بھی مادّی ہے، سورج کی روشنی بھی مادّی ہے کیونکہ پیدا مادّے سے ہورہی ہے ! سورج ایک مادّہ ہے، ایک مخلوق ہے ! تویہ سب چیزیں مادّی ہیں اُن سے ہی ریڈیائی چیزیں پیدا ہوتی ہیں وہ بھی مادّی ہیں ! ! !
رُوحانیات :
(مگر فرشتوں کا اعلان وغیرہ اور اُن کے اثرات) یہ اس سے بھی آگے کی چیزیں ہیں یہ ہیں رُوحانی ! ان کا پتہ نہیں چل سکتا سوائے اس کے کہ اللہ ہی بتلائے ! اور اَنبیائِ کرام کو ان چیزوں کا پتہ دینے کے لیے واسطہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ! جناب ِرسول اللہ ۖ کا دور جب آیا تو آپ واسطہ بنے ! اور آج تک یہ تعلیمات اُسی طرح چلی آرہی ہیں، ان میں ڈیڑھ ہزار سال ہوگئے کوئی تبدیلی کوئی ردّوبدل بالکل نہیں آیا، محفوظ ہیں اُسی طرح اللہ کی طرف سے ! ! !
تو (بات چل رہی تھی کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ) جب رمضان آتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے کہ
یَا بَاغِیَ الْخَیْرِ اَقْبِلْ وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ اَقْصِرْ وَلِلّٰہِ عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ وَذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَةٍ ١
جنہیں اللہ آگ سے چھٹکارا دیتا ہے، خلاصی دیتا ہے وہ بندے اس زمانہ میں بہت ہوتے ہیں ! ! یہ اعلان مثلاً اور آزادی ہر شب ہوتی ہے، پورے رمضان رہتی ہے ! اس طریقہ پر انسان اگر اِن سے فائدہ اُٹھائے تو بہت فائدہ اُٹھاسکتا ہے ! ! !
١ مشکٰوة المصابیح کتاب الصوم رقم الحدیث ١٩٦٠
لیلةُ القدر اور امامِ اعظم کا ارشاد :
حدیث شریف میں آتا ہے کہ اس میں ایک رات ایسی آتی ہے کہ اُس کا اجر ایک ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے ! (خَیْر مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ) ا مامِ اعظم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ رات رمضان میں ہونی ضروری نہیں ! رمضان کے علاوہ بھی ہوسکتی ہے ! ہاں رسول اللہ ۖ کے زمانہ میں جب اس رات کو بتایا گیا ہے تو یہ رمضان ہی میں تھی ! اور جو علامتیں بتائی گئی تھیں کہ بارش ہوگی اور اندر پانی ٹپکے گا چھپر میں سے اور جب سجدہ کریںگے فجر (کی نماز) کا تو مٹی لگ جائے گی سجدہ کی جگہ، تو وہ شب جناب ِرسول اللہ ۖ کے زمانہ میں تھی ! باقی دنوں میں آگے پیچھے ہوتی رہتی ہے ایک ہی معین نہیں ہے ! تو فرمایا اس کا اجر ہے، ایک ہزار مہینوں کے برابر ہے ،یہ تو اجر ہوا اِس کا ! !
قبولیت کی ساعت اور علامت :
ایک خاص معاملہ یہ ہوتا ہے اُس رات میں کہ کوئی وقت ایسا گزرتا ہے کہ جس میں دُعا قبول ہوتی ہے ! یوں تو ہر شب گزرتا ہے کوئی وقت ایسا ! مگر اس شب کا زیادہ واضح ہوتا ہے !
حدیث شریف میں اس کی علامت جو آئی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام مصافحہ کرتے ہیں ! ''مصافحہ'' کا لفظ ہے، اب فرشتہ کے مصافحہ سے اگر بعینہ مصافحہ کرنامراد ہے تو بھی محسوس نہیں ہوتا ! اور اگر مصافحہ سے مراد ہے مسح کرنا، چھونا ان کا تو وہ جسم کا کوئی حصہ بھی چھوتے ہوں ! سر چھوتے ہوں یا دل کی جگہ چھوتے ہوں جو صورت بھی ہوتی ہو ؟ حدیث شریف میں اُس شب کی جو واضح علامت بتائی گئی ہے وہ یہ ہے ! اُن کے مصافحہ سے انسان پر ایک کیفیت طاری ہوتی ہے، رونے کی، رِقت کی ، دل جمعی اور خدا کی طرف توجہ ! مگر یہ حالت اُسی شخص کی ہوگی جو اِس قسم کی کوئی چیز دیکھے یا محسوس کرے ہر کسی کو ایسا نہیں ہوتا ! ہاں البتہ یہ ساعت اور وقت ہر کسی پر گزرتا ہے ! باقی یہ ساعت عجیب ہے اللہ تعالیٰ نصیب بھی فرمائے اور اچھی دُعا کی بھی توفیق عطا فرمائے ! ! ایک رشتہ دار کی حسرت :
ہمارے ایک بزرگ رشتہ دار تھے(ہندوستان میں) وہ(اسکول ٹیوشن) پڑھایا کرتے تھے ! کہنے لگے کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے کوئی کہتا ہے کہ'' یہ شب ِقدر ہے اور دُعا کا وقت ہے'' ! وہ کہتے تھے کہ میں نے دیکھا کہ جیسے'' کعبة اللہ کے پاس ہوں اور وہاں رسول اللہ ۖ تشریف لانے والے ہیں، اتنے میں آپ تشریف لائے اور آپ نے ایسے اُنگلی کھڑی کی آسمان کی طرف ! اور وہ یہ کہتے ہیں مجھے یوں یاد پڑتا ہے کہ'' یُوْشَاعْ '' جیسا لفظ ارشاد فرمایا آپ نے ،اور میرے قریب جو آدمی کھڑا ہوا تھا وہ کہتا ہے دُعا مانگو یہ دُعا مانگنے کا وقت ہے '' وہ کہتے ہیں میں دُعا مانگنے لگا :
'' یا اللہ ! میرے سارے لڑکے پاس ہوجائیں، سارے لڑکے میرے پاس ہوجائیں، سارے لڑکے میرے پاس ہوجائیں''
وہ پڑھاتے تھے وہ کہتے ہیں، یہی دُعا میرے منہ سے نکلتی رہی، یہی دُعامانگتا رہا ! پھر دیکھتے ہیں کہ جیسے ''رسول اللہ ۖ منہ اُٹھالیتے تھے جیسے رُکوع میں گئے ہوئے تھے، جب وہ کھڑے ہوگئے تو جو پاس تھا آدمی اُس نے کہا وہ وقت پورا ہوگیا، گزرگیا''
وہ وقت گویا دُعا کی قبولیت کا ! پھر اُن کی آنکھ کھلی ! بڑے پچھتائے ! اور ساری عمر ہی پچھتاتے رہے بیچارے ! کہ مجھے وہ نصیب بھی ہوئی اور میںنے مانگی بھی تو کیا دُعا مانگی کہ میرے سارے لڑکے پاس ہوجائیں ! تو کہتے ہیں کہ میں نے سارے سال چھٹی کی، پڑھایا ہی نہیں کہ یہ تو پاس ہوہی جائیں گے اور وہ ہوہی گئے پاس ! ! !
مگر حدیث میں جو آیا ہے وہ وہ ہے(جو شروع میں بیان کیا گیا )اور یہ جو ایسے دیکھنے والے ہیں (خواب وغیرہ) اُن سے پتہ چلتا ہے کہ امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کی جو بات ہے وہ بھی درست ہے، وہ ہی درست ہے کہ یہ سارے سال میں دائر ہوتی ہے ! اس رات کا پتہ نہیں چلتا ! ہوسکتا ہے تھوڑی دیر کے لیے سب کو نیند آجائے ! کسی کو کوئی کام ہوجائے ! کسی کو کچھ پیش آجائے ! اللہ جسے بتلانا چاہے بس اُس کی بات اور ہے ! ! یہ جو قصہ نقل کیا وہ تو سوتے ہوئے کا تھا سوتے ہوئے اُنہوں نے محسوس کیا، سوتے ہوئے ہی دُعا کی اور جب وقت ختم ہوا تو آنکھ کھل گئی ! پھر پچھتائے ! اللہ اُن کی مغفرت فرمائے اور بلند درجات عطا فرمائے، وفات ہوگئی اُن کی ١
حضرت سیّد صاحب اور تصوف :
حضرت سیّد احمد شہید رحمة اللہ علیہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ اُنہوں نے بھی خواب دیکھا ایسا ہی، حضرت شاہ عبد العزیز رحمة اللہ علیہ کی خدمت میں گئے ہوئے تھے اور سلوک طے کیا، منازل سلوک ذکر و اَذکار وغیرہ تصوف جسے کہتے ہیں ! یہ مکمل کرنے کے بعد وہیں قیام تھا کہ سلوک کے جو بقیہ اہم مقامات ہوتے ہیں اُن کی تکمیل کا وقت اللہ کی طرف سے آیا۔
شب ِقدر کب ہوتی ہے ؟
اور اُنہوں نے دریافت کیا تھا حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمة اللہ علیہ سے کہ شب ِقدر کب ہوتی ہے ؟ تو حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمة اللہ علیہ نے جواب دیا تھا کہ
'' اگر اللہ کو منظور ہوگا اور تم سوتے بھی ہوگے تو اللہ اُٹھادے گا ''
اس کے بعد خدا کی قدرت ایسے ہوا کہ وہ سو رہے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زیارت ہوئی حضرت علی کرم اللہ وجہہ' نے فرمایا ! '' اُٹھو یہ شب ِقدر ہے غسل کرو '' ! !
وہ اُٹھے غسل کیا اُنہوں نے، اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ ساعت ِاَجابت بھی آنے والی ہے اُس کی تیاری کرو، اتنے پہلے وقت بتلایا گیا کہ یہ اپنے پیمانے سے اپنی عادت کے مطابق دونوں کام کرسکیں، اُٹھ بھی سکیں، غسل بھی کرسکیں اور کپڑے بھی بدل سکیں یعنی تیاری مکمل کرسکیں پھر وہ وقت آیا (ساعت ِقبولیت کا) ! تو اُس میں اُنہوں نے جو اپنے وجدانیات ہوتے ہیں یا مکشوفات کشف جسے کہا جائے، مشہودات مشاہدات جنہیں کہا جائے جو کچھ ہوا یہ اُن کی بہت بڑی چیزیں تھیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کو آسان فرماکر عطا فرمائیں ! !
١ بحوالہ ماہنامہ انوارِ مدینہ دسمبر ٢٠١٩ء ماضی کی جھلک مورخہ ٢٧ ذی الحجہ ١٣٨٨ھ /١٦ مارچ ١٩٦٩ئ
باقی اور بہت واقعات ہیں، علماء کے قصے علیحدہ ہیں، بلاشبہ کوئی وقت گزرتا ضرور ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ انعامات بھی رکھے ہیں یہ نعمتیں بھی ہیں اور اللہ ہی اُنہیں نصیب فرماتا ہے ! دُعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ ایسا کردیں گے کہ وہ (ساعت) نصیب ہوجائے مگر یہ بھی ہو کہ اللہ تعالیٰ وہاں بہترین دُعا مانگنے کی توفیق بھی دے ! ! !
اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے تقصیرات کو معاف فرمائے اور قبولیت سے اپنی بارگاہ میں نوازے،آمین۔ اختتامی دُعا.............................. (مطبوعہ ماہنامہ انوارِ مدینہ مارچ ١٩٩٣ )

Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.