jamiamadniajadeed

عورت کو شوہر اور منشی کو مالک کے مال سے خرچ کرنے پر اجر ملتا ہے

درس حدیث 7/46 ۔۔۔۔۔ عورت کو شوہر اور منشی کو مالک کے مال سے خرچ کرنے پر اجر ملتا ہے !شیطان کے چور دروازوں سے ہوشیار رہنا چاہیے ! (1981-07-17)

حضرت اقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کا مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ '' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک باقاعدہ پہنچایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے،آمین۔
عورت کو شوہر اور منشی کو مالک کے مال سے خرچ کرنے پر اجر ملتا ہے !
شیطان کے چور دروازوں سے ہوشیار رہنا چاہیے !
( درسِ حدیث نمبر٧ ١٤ر مضان المبارک ١٤٠١ھ/١٧ جولائی ١٩٨١ئ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ !
جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے خیرات کر دیتی ہے بغیر اُس کے حکم کے تو اُسے اُس کا نصف اجر ملتا ہے ١
یہ بھی فرمایا کہ اَلْخَازِنُ الْمُسْلِمُ الْاَمِیْنُ الَّذِیْ یُعْطِیْ مَا اُمِرَ بِہ کَامِلًا مُّوَفِّرًا جو اُسے حکم دیا جاتا ہے کہ اتنا روپیہ فلاں جگہ یا فلاں کو یا فلاں مد میں رکھ دو، خرچ کردو، پہنچادو اِس میں کوئی کمی نہیں کرتا کامل طرح اطاعت کرتا ہے اور کامل طرح دیتا ہے !
مُوَفِّرًا کا مطلب بھی یہی ہے کہ پوری طرح طَیِّبَةً بِہ نَفْسُہ اس خرچ پر اُس کا دل بھی خوش ہوتا ہے خوش دلی سے دیتا ہے فَیَدْفَعُہ اِلَی الَّذِیْ اُمِرَ لَہ بِہ اور وہ اُس کو دے دیتا ہے جس کے بارے میں حکم دیا گیا کہ فلاں کو دے آئو فلاں تک پہنچادو فرمایا وہ بھی دو میں سے ایک صدقہ کرنے والا ہے اَحَدُ الْمُتَصَدِّقَیْنِ ٢
١ مشکوة المصابیح کتاب ا لزکوة رقم الحدیث ١٩٤٨ بشرطیکہ عورت صراحتًا یا دَلالةً یہ بات جانتی ہو کہ شوہر اِس صدقہ پر خوش ہوگا اور صدقہ بھی کسی چھوٹی موٹی سی چیز کا ہو ٢ مشکوة المصابیح رقم الحدیث ١٩٤٩
آدھے ثواب کا مطلب :
اور اُس عورت کو تو آدھا ثواب مل جائے گا ! آدھے ثواب کا مطلب یہ ہوا کہ جو خرچ کا ثواب ہے اُسے دوگنا کردیا جائے گا ! اُس کا حصہ مزید اللہ کے یہاں بڑھادیا جائے گا ! جس کی اصل ملکیت ہے اُس کا اجر کم نہ ہو اور اسے بھی نصف مل جائے ! اس کا مطلب تو یہ ہے کہ ایک کے دو کردیے جائیں گے ! اور دو کے چار کردیے جائیں گے ! یا تین کردیے جائیں گے ! لکھنے والوں(منشی وغیرہ) کو بھی مل جاتا ہے ! ایسے ہی بیوی کو بھی مل گیا ! اور اگر بیوی نے آگے کسی سے کہا اور اُس نے خرچ کردیا تو شوہر ہوگیا ،بیوی ہوگئی، اور وہ خرچ کرنے والا بھی ہوگیا ، تو اِن سب کو ثواب ہے ! ! !
یہاں دو چیزیں سمجھ میں آتی ہیں ایک تو یہی ہے کہ اسلام نے خرچ کرنا بتایا ہی بتایا ہے ! ہر آدمی اپنی سطح پر اپنے درجہ میں اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرتا ہی رہے ! ! !
رشوت کی قسمیں :
ایک اور چیز بھی بتائی گئی ہے ! اور بکثرت ایسے ہوتا ہے ہمیں بتانے والے آتے ہیں کہ ہماری پنشن منظور ہوگئی ہے مگر ابھی تک نہیں ملی ! رُکاوٹ انہوں نے ڈال رکھی ہے ؟ مطلب یہ ہے کہ کھانے پینے کے لیے مانگتے ہیں ! یہ تو ہوئی رشوت خوری ! ! ! رشوت خوری کے علاوہ ایک اور چیز بھی ہوتی ہے ! کم سے کم یہ ہوتا ہے کہ یہ مجھے سلام کرے ! ذرا میری بھی تو تعظیم کرے ! بہت ہی اچھا آدمی ہوگا تو اُس کے دل میں ایسی چیزیں تو کم اَز کم آہی جاتی ہیں ! کیشیئر جو ہوتا ہے وہ بھی اسی طرح کرتا ہے ! مزدُور سے کہتا ہے اچھا برف لادے ذرا، یہ کردے ذرا، پھر ابھی کردیتا ہوں، مفت میں ایک کام لے لے گا اُس سے ! بظاہر کوئی ایسی بات نہیں ہے ! مگر شریعت ِمطہرہ نے یہ بتلایا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا ! وہ خرچ کرے پوری طرح دے، کھلے دل سے دے طَیِّبَةً بِہ نَفْسُہ اس پر اُس کا دل بھی خوش ہو ! پھر یہ ہے کہ وہ ثواب کا مستحق ہے جیسے وہ (اصل مالک)فیاض ہے ویسے ہی یہ بھی فیاض ہے جیسے اُس کی نیت اچھی ہے ویسے ہی اِس کی نیت بھی اچھی، جیسے وہ اجر کا مستحق ایسے ہی یہ بھی اجر کا مستحق ! تو اُس کے لیے اللہ تعالیٰ دوگنا کردیں گے ! اس کو اُتنا اجر ملے گا جتنا اُس کو ! تو یہ اَحَدُ الْمَتَصَدِّقَیْنِ یعنی دو صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے ! ! !
یہ چیزیں ایسی ہیں کہ ان کی طرف خیال بھی نہیں جاتا، نہ یہ کسی قانون میں آتی ہیں ، نہ یہ کہیں آداب میں سکھائی گئی ہیں ،نہ دُوسرے مذہبوں میں کہیں پتہ چلے گا، لیکن اسلام میں یہ ساری چیزیں موجود ہیں ! !
شیطان کے چور دروازے :
یہ جو شیطان کے چور دروازے ہیں نیکی میں نقصان پیدا کرنے کے ! شریعت میں ان سب کا پتہ دیا گیا ہے جگہ جگہ، جگہ جگہ ! اور اِن کی جڑ ہی کاٹ دی گئی ہے ! انسان جب یہ سمجھ رہا ہے کہ نیکی ہورہی ہے اور میں اس کے درمیان میں(ذریعہ بن کر) آرہا ہوں تو وہ انجام دے دینی چاہیے کیونکہ درمیان میں آنے کی وجہ سے اُس نیکی کے برابر اُتنا ثواب اسے بھی مل جائے گا جتنا اُس کو ملے گا جو منظوری دینے والا ہے ! ! !
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضاء سے نوازے آمین اختتامی دُعا.............( مطبوعہ ماہنامہ انوارِ مدینہ اپریل ١٩٩٣ )

Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.