jamiamadniajadeed

اچھائی کا بدلہ

درس حدیث 27/45 ۔۔۔۔۔ اچھائی کا بدلہ اچھائی اور اُس کی شکلیں ! ! (1982-01-29)

حضرت اقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کا مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ '' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک باقاعدہ پہنچایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے،آمین۔
اچھائی کا بدلہ اچھائی اور اُس کی شکلیں ! !
( درسِ حدیث نمبر٢٧ ٣ ربیع الثانی ١٤٠٢ھ/٢٩ جنوری ١٩٨٢ئ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ !
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں کہ جناب ِرسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا مَنِ اسْتَعَاذَ مِنْکُمْ بِاللّٰہِ فَاَعِیْذُوْہُ جو آدمی تم سے پناہ طلب کرے خدا کا نام لے کر تو اُسے پناہ دو ! وَمَنْ سَأَلَ بِاللّٰہِ فَاَعْطُوْہُ اور اگر کوئی خدا کا نام لے کر تم سے سوال کرتا ہے تو اُسے دو !
وَمَنْ دَعَاکُمْ فَاَجِیْبُوْہُ جو تمہیں بلائے اُس کے پاس جائو !
وَمَنْ صَنَعَ اِلَیْکُمْ مَّعْرُوْفًا فَکَافِئُوْہُ اور جو تمہارے ساتھ کوئی بھلائی کرے تو اُس کا بدلہ دو !
فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا مَا تُکَافِئُوْہُ اگر تمہیں میسر نہیں ہے کہ اُس کا بدلہ چکا سکو، اُس نے تو تمہارے ساتھ یہ بھلائی کی ہے وہ تو بھلائی کرنے پر قادر تھا چاہے روپیہ سے مدد کی ہو چاہے اپنے تعلقات یا اَثرات کے ذریعہ تمہارے ساتھ اُس نے بھلائی کردی ہے، تمہارے ذمے یہ ہے کہ بدلہ دو اُس کا اور ہے نہیں قدرت اتنی ، نہ استطاعت ہے نہ اثرات ہیں کہ اُس کے احسان کا بدلہ دیا جاسکے ! ؟
تو اِرشاد فرمایا فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا مَا تُکَافِئُوْہُ فَادْعُوْا لَہ اگر تمہیں مکافات کے لیے استطاعت نہ ہو تو پھر طریقہ یہ ہے کہ اُس کے واسطے دُعا کرتے رہو حَتّٰی تَرَوْا اَنْ قَدْ کَافَأْتُمُوْہُ ١ اتنی دفعہ دُعا کرو کہ یہ اندازہ ہو تمہیں کہ تم نے اُس کا بدلہ دے دیا ! ! !
١ مشکوٰة المصابیح کتاب الزکوة رقم الحدیث ١٩٤٣
یہ سب چیزیں حسنِ اخلاق کے اندر داخل ہیں، رسول اللہ ۖ نے ان کی تعلیم فرمائی ہے اور یہ خصوصیت اسلام کی ہے ! باقی اور مذاہب میں مفصل تعلیمات نہیں ملتیں ! (اس حدیث مبارک میں) کچھ احکام بھی آگئے مثلاً کوئی آدمی خدا کا نام لے کر کہتا ہے کہ خدا کے واسطے مجھے پناہ دو بچائو ! تو اُس کی مدد کرنی چاہیے ! اسی طرح سے کوئی سوال کرتا ہے ! تو اُسے ضرور دینا چاہیے ! اور دینے کے لیے یہ ہے کہ جو کچھ دے سکتے ہو وہ دو ! ! !
پیشے کے طور پر مانگنے والوں کا مسئلہ :
آج کل یہ بات ہوگئی ہے کہ یہ جو پیشہ ور ہیں مانگنے والے اور خدا کا نام لیتے ہیں اور اضطراب ظاہر کرتے ہیں ! یہ تو ایسے ہوگیا جیسے ایکٹنگ کرتے ہیں ! ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یوں ہیں ، یوں ہیں مرگئے ! جب یہ نوٹ کینسل ہوئے تھے یحییٰ خان کے زمانے میں ! تو اُن لوگوں کے پاس سے لاکھوں روپے جمع نکلے تھے ! اُن کے بینک بیلنس ہیں ! اور اُنہوں نے جا جاکر نوٹ بدلوائے ہیں ! پھر پتہ چلا ہے کہ یہ تو رئیس ہے اور بنا پھرتا ہے فقیر ! چائے کا وقت آیا کسی ہوٹل پر پہنچ گئے اُس نے چائے دے دی ! کھانے کے وقت کسی جگہ پہنچ گئے کھانا کھالیا ! باقی جو مانگتے رہے وہ جمع ہوتا رہا ! ا ور صبح سے شام تک بیس پچیس تیس پچاس جتنے بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں ! مسجد میں موقع ہو وہاں ! مزار پرموقع ہو وہاں ! جہاں بھی موقع لگے وہاں وہ مانگتے ہیں ! عید اور بقر عید وغیرہ پر بھی ! کوئی جگہ ہو میلہ ٹھیلہ ہر جگہ پر ! تو یہ تو پیشہ ور ہوئے اُن کے لیے کیا حکم ہے ؟ یہ تو خدا ہی کے نام پر مانگتے ہیں بار بار لیتے ہیں ! اور کہیں شیعہ ہوں گے تو وہاں حسین کے نام پر مانگیں گے ! حسن کے نام پر مانگیں گے ! کہیں کچھ اور کریں گے ! باقی عام طور پر تو خدا کے نام پر اور اِضطرار ظاہر کرکے بے چینی ظاہر کرکے پریشانی ظاہر کرکے مانگتے ہیں ! خدا کا نام بھی مؤثر طرح لیتے ہیں ! تو اُن کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اُن کو آدمی ڈانٹ ڈپٹ نہ کرے، یہ نہیں کرسکتے ! ( وَاَمَّا السَّآئِلَ فَلا تَنْھَرْ ) ١ جو مانگنے والا ہے اُسے جھڑکو مت ! یہ منع ہے ! جھڑک نہیں سکتے سمجھا سکتے ہیں !
١ سُورة الضحٰی : ١٠
اور اسی حدیث سے یہ سبق بھی مل رہا ہے کہ اُس کے لیے دُعا بھی کرسکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تیری اصلاح کرے ہدایت دے ! چاہے اُس سے کہے زبان سے اور چاہے دل میں اُس کے لیے دُعا کرے ! یہ بھی نیکی ہوجائے گی ! کیونکہ کام تو سارے غیب سے ہوتے ہیں، پتا ہی نہیں چلتا ! آدمی خواب دیکھ لیتا ہے کہ یوں ہورہا ہے، ایسے ہوا ہے ، ایسے ہوا ہے، دس سال بیس سال چالیس سال بعد جاکے وہ خواب پورا ہوتا ہے ! معلوم ہوتا ہے کہ عالَمِ غیب میں بہت کچھ موجود ہے، سب کچھ وہاں ہوتا ہے !
غیر مادّی عالَم میں مدد :
پھر جو لوگ یہاں اِس عالَم میں مدد نہیں کرسکتے مادّی ! تو غیر مادّی دُنیا میں تو مدد کرسکتے ہیں ! غیر مادّی عالَم میں تو مدد کرسکتے ہیں ! وہ غیر مادّی عالَم یہی ہے کہ اللہ سے دُعا کردی جائے اُس کی ہدایت کی ! اللہ اُسے ٹھیک کردے ہدایت دے دے ! اگر سامنے کہوگے تو وہ چڑے گا لڑے گا !
تو ایک اس کے لیے یہ حکم ہوا کہ ڈانٹ ڈپٹ نہ کرو، جھڑکو مت ! جھڑک نہیں سکتے ! !
دوسرے یہ بھی کرسکتے ہو جیسے یہاں کہ دُعا بھی ایک طرح کا بدلہ ہے احسان ہے، وہ کرسکتے ہو ! غائبانہ دل دل میں ! اور اُسے سمجھا بھی سکتے ہو !
اور بعض دفعہ ایسے ہوتا ہے کہ وہ بیچارہ فقیر ،سچ مچ کا فقیر ہے، وہ سچ مچ ضرورت مند ہے ! وہ آپ سے سوال کرتا ہے آپ کو پتہ ہے کہ یہ ضرورتمند ہے، یہ بھی پتہ ہے کہ میرے پاس نہیں ہے میں(مدد) نہیں کرسکتا ! پھر بھی یہی حکم ہے کہ اُس کے لیے دُعا کرو ! ! دعا کے اثرات :
اور دُعا کے اثرات چلتے ہیں قیامت تک ! ایسے لمبے ہوتے ہیں اثرات ! ! ؟ ؟
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہی ہے جو مکہ مکرمہ میں زم زم اور گوشت دو چیزیں ملتی ہیں ! ! رسول اللہ ۖ فرماتے ہیں کہ دُنیا میں کسی بھی جگہ کوئی آدمی اگر رہے اِن دو چیزوں پر زندگی نہیں گزارسکتا ! لیکن مکہ مکرمہ میں اگر رہے اور یہ دو چیزیں میسر آتی رہیں تو وہ صحت سے بھی رہے گا اور زندگی گزرجائے گی ١ ! ؟
١ '' اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَھُمْ فِی اللَّحْمِ وَ الْمَائِ '' صحیح البخاری کتاب احادیث الانبیاء رقم الحدیث ٣٣٦٤
اور اُنہوں نے دُعا فرمائی تھی کہ اللہ تعالیٰ یہاں پھل بھیج تو پھل پہنچ جاتے ہیں ! ؟ اور اب وہاں پہنچنے شروع ہوگئے ہوں گے آم ہم سے بہت پہلے سے ! اور بہت بعد تک چلتے ہیں ! افریقہ وغیرہ سے آگئے ! ( وَارْزُقْھُمْ مِّنَ الثَّمَرَاتِ ) ١ کی دُعا اُنہوں نے کی تھی وہ قبول ہوگئی، وہ پہنچتے ہیں کہیں نہ کہیں سے کسی نہ کسی طرح پہنچتے ہیں ! یہ اللہ کے بس کی بات ہے ! کسی کے بس کی بات نہیں کہ وہاں جانے سے رزق کو روک لے ! اور شاید وہاں قحط کے زمانے میں بھی پہنچتے ہوں ! ؟
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں قحط ہو ہی نہیں سکتا ! ! ساری دُنیا میں ہوگا وہاں نہیں ہوگا ! ؟ حالانکہ وہاں پیدا کچھ نہیں ہوتا وہ زمین ایسی ہے کہ وہاں پیداوار نہیں ! ! لیکن دُعا ہوگئی ہے تو وہاں ضرور پھل پہنچتے ہیں ! !
تو اگر کوئی سچ مچ ایسا(غریب) ہے تو اُس کے لیے اور طرح دُعا کرے اور زیادہ کرے دُعا ! اور وہ دُعا قبول ہوجائے اُس کے حق میں تو پھر اس کا چلتا رہے گا سلسلہ ! مگر اصل میں کام وہاں(عالمِ غیب میں) ہوتے ہیں ،ظاہر یہاں ہوتے ہیں ! یہاں بعد میں ظاہر ہوتے ہیں ! وہاں پہلے سے طے ہوجاتے ہیں ! اور دُعا کے اثرات زبردست ہوتے ہیں ! ! !
فوری شکریہ کیسے ادا کر ے ؟
اور پھر یہ طریقہ بتلادیا کہ تمہارے ساتھ کسی نے حسن ِسلوک کیا اور تمہیں قدرت نہیں ہے بدلہ دینے کی ! اس کا کیا کیا جائے ؟ اُس کا بھی یہی ہے کہ اُس کا فی الوقت'' شکریہ'' ادا کیا جائے
مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ ٢ جو آدمی لوگوں کا شکر گزار نہیں ہے وہ خدا کا بھی شکر گزار نہیں بنتا !
دُعا کب تک ؟
اور دوسرے یہ کہ اُس کے ساتھ یہ حسن ِسلوک کرتے رہو کہ اُس کے لیے دُعا کرتے رہو ! حتی کہ اپنے ذہن میں یہ بات آجائے کہ میں نے اُس کے احسان کے مطابق کرلی ہے دُعا ! بعد میں
١ سُورۂ ابراہیم : ٣٧ ٢ مشکوة المصابیح کتاب البیوع رقم الحدیث ٣٠٢٥
اختیار ہے چاہے ساری عمر کرتے رہو چاہے تھوڑے عرصے تک ! اتنے عرصے کرنی ضرور چاہیے جتنی حدیث میں بتلادی گئی ہے ! ! !
یہ سب اخلاقی چیزیں ہیں ! تعلیمات ہیں، محبت ہے، شفقت ہے ،غائبانہ محبت ! تو غائبانہ حقوق کی رعایت رکھ دی ! اتنے بلند اخلاق اور ایسی چیزیں اسلام کے سوا کسی مذہب میں ہیں ہی نہیں ! ! اور مسلمان جیسا بے عمل اور بے خبر بھی کوئی نہیں ہوگا کہ اتنی چیزیں موجود ہیں اُسے خبر تک بھی نہیں ؟ اور خبر بھی ہوجائے تو عمل نہیں ! ! ؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا سے نوازے اور مرضیات پر چلائے، آمین۔اختتامی دُعا.....................
(مطبوعہ ماہنامہ انوارِ مدینہ جون ١٩٩٥ئ)

Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.