jamiamadniajadeed

عقلًا بھی شراب بری چیز ہے

درس حدیث 277/35 ۔۔۔۔۔ عقلًا بھی شراب بری چیز ہے ! ''نبیذ'' عرب کا عام مشروب تھایزید او ر شراب ؟ '' الکحل '' کی حیثیت ؟ (1987-12-20)


( اکتوبر 2021 ء )
حضرت اقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کا مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ '' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک باقاعدہ پہنچایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے،آمین۔
عقلًا بھی شراب بری چیز ہے ! ''نبیذ'' عرب کا عام مشروب تھا
یزید او ر شراب ؟ '' الکحل '' کی حیثیت ؟
( تخریج و تز ئین : مولانا سیّد محمود میاں صاحب )
( درس نمبر34 کیسٹ نمبر 82-A 20 - 12 - 1987 )
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ !
آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وَلَا تَشْرَبَنَّ خَمْرًا شراب ہر گز نہ پینا فَاِنَّہ رَأْسُ کُلِّ فَاحِشَةٍ کیونکہ وہ ہر برائی کی جڑ ہے ! '' رَأسْ'' تو کہتے ہیں ''سر'' کو، مراد ہے ''جڑ'' گویا ہمارے یہاں اس کو اگر کہا جائے گا تو اِس انداز میں کہ وہ ہر برائی کی جڑ ہے ! یا یوں کہہ لیجیے کہ ہر برائی کا اُونچے سے اُونچا حصہ جوہوتا ہے وہ شراب میں ہے ! کیونکہ شراب کے بعد ہر وہ برائی جو بڑے سے بڑی ہو وہ کرسکتا ہے ! توگویا سب برائیوں کی سب سے اُونچی چیز ہے یہ شراب ! ! !
بعض لوگ تو زمانہ ٔ جاہلیت میں بھی شراب نہیں پیتے تھے ! ایسے واقعات اُنہوں نے دیکھے کہ انسان کو کوئی تمیز نہیں رہی ! برے حال میں پڑا ہواہے ! کہیں بھی گرگیا گندی جگہ گر گیا ! ایسی باتیں کر رہا ہے کہ لوگ مذاق اُڑائیں ! اور اُسے اُس زمانے کی بھی جائز اور ناجائز کی تمیز نہیں رہتی ! حلال و حرام کی تمیز نہیں رہتی ! !
شراب کی خرابی کی عقلی دلیل :
تو اُس زمانے میں بھی ایسے لوگ تھے کہ اُن سے پوچھا گیا کہ آپ شراب کیوں نہیں پیتے تو اُنہوں نے کہا کہ مجھے خدا نے نعمت دی ہے'' عقل'' میں اسے زائل کرنا نہیں چاہتا ! یہ تو عقل کو زائل کرنے والی بات ہے کہ جس میں وہ(عقل) نہ رہے وہ کام چھوڑ دے اپنا تو یہ کتنی بڑی بے عقلی کی بات ہے اور کتنا بڑا کفرانِ نعمت ہے ! ؟ اُن لوگوں نے تو عقلی دلیل سے اوراپنی سمجھ سے ایسے کیا تھا ! لیکن اسلام نے تو منع ہی کردیا ! پہلے پہل جائز رہی ہے، پیتے رہے ہیں منع نہیں ہوئی مکہ مکرمہ کے تیرہ سال ! مدینہ منورہ کے چند سال اور لگالیں ! یعنی اسلام کے تقریبًا پندرہ سال سولہ سال رہا ہے رواج اس کا ! منع نہیں کیا گیا اس سے ! اتنا فرمادیا گیا کہ نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھناحتی کہ تمہیں یہ تمیز ہوکہ زبان سے کیا نکل رہا ہے ( حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ ) ! ! !
شراب کی مجلس :
غزوۂ بدر کے بعد ایک جگہ انصارکی مجلس تھی نشست تھی وہاں شراب چل رہی تھی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے شراب پی اور کسی شعر پڑھنے والی جیسے ہوتی تھیں مُغَنِّیَاتْ یہ تو ضروری نہیں ہے کہ گانے والیاں خوبصورت بھی ہوں یا گانے والیاں آزاد ہوں وہ باندیاں بھی ہوتی تھیں ! بہت ذکر ملتا ہے بادشاہوں کے یہاں ! مُغنیات گانے والیاں باندیاں کام اُن کا بس اتنا تھا ! تو کسی نے یہ شعر پڑھ دیا اور اُس شعر میں یہ الفاظ آتے تھے کہ ''یہ گوشت تازہ تازہ کوہانوں کا گوشت'' اب وہاں باہر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اُونٹنیاں کھڑی ہوئی تھیں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اُٹھے اور اُنہوں نے اُن کی کوہان کاٹ لی ذبح نہیں کیا ! ! ؟
اسلام سے پہلے جانور وں پر سختی :
پہلے زمانے میں یہ بھی تھا کہ کوئی سا حصہ جانور کا کاٹ لیتے تھے پھر مرہم پٹی کر دیتے تھے وہ گوشت کام میں لے آتے تھے پکا لیا ! تو اسلام نے منع کردیا کہ زندہ کاجو حصہ جسم سے الگ ہوجائے وہ حرام ہے ! تو اُنہوں نے کوہان کاٹ لی ! اُن کے جگر نکال لیے کلیجی وغیرہ نکال لی ہوگی ! اور لے کر چلے آئے ! حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں کہیں پہنچے دیکھا کہ میری دو اُونٹنیاں تھیں پروگرام بنا رکھا تھا جاؤں گا اور میں اس طرح سے ان پہ گھاس لا کر فروخت کروں گا ! وہ گھاس ایندھن کے کام آتی تھی اور پروگرام بنا رکھا تھا فروخت کروں گا اور شادی کی تیاری کروں گا خرچے کی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ! وہ سارا درہم برہم ہو گیا ! ! وہ (وہاں سے واپس) آئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا تو آپ تشریف لے گئے ! وہاں جاکر نصیحت کی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو ! کچھ جملے فرمائے حدیث شریف میں نہیں ذکر کہ وہ کیاجملے فرمائے آپ نے ! تو نیچے نظر تھی اُن کی تو جواب میں ایسے اُٹھائی نظر اور پاؤں سے سر تک دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ! اور پھر کہنے لگے کہ ''تم لوگ تو میرے آباؤ اجداد کے غلام ہی ہو '' ! ؟ اب یہ جملہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ہوش میں تو کبھی بھی نہیں کہہ سکتے تھے ! ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھ لیا ! آنکھیں اُن کی سُرخ تھیں نشے سے اور یہ جملہ کہا ! تو واپس تشریف لے گئے ١ پھر کسی اور وقت بات کی ! !
تو اُحد کی لڑائی تک تو پیتے رہے ہیں ! اُحد کی لڑائی میں شامل ہوئے ہیں اور پی کر ہوئے ہیں شامل ! اور شہید ہوگئے ! وَھِیَ فِیْ بُطُوْنِھِمْ ٢ شراب اُن کے پیٹوں میں تھی ہضم بھی نہیں ہونے پائی تھی کہ شہید ہوگئے ! آہستہ آہستہ پھر اس سے روک دیا گیا ! پھر آخر میں آیت اُتری (فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ) کیا تم رُکنے والے رُکتے ہو ! ؟ یہ کہ منع ہونے والی ہے اس حکم کا انداز تو پہلے سے ہی آثار سے بھی ہو گیا تھا صحابہ کرام کو ! ! !
فوری اور مکمل اطاعت :
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں انصار کی مجلس میں شراب پلا رہا تھا یہ اطلاع ملی کہ (حُرِّمَتِ الْخَمْر) شراب حرام کردی گئی ! تو میرے والد صاحب سوتیلے والد تھے ان کے اُنہوں نے
١ بخاری شریف کتاب المساقاة رقم الحدیث ٢٣٧٥
٢ بخاری شریف کتاب المظالم و الغصب رقم الحدیث ٢٤٦٤
فرمایا کہ تم یہ پھینک دو شراب ! اور حکم یہ بھی تھا کہ اُس کا برتن بھی توڑ دو تو برتن بھی توڑدیا ! شراب پھینک دی ! تومدینہ منورہ کی گلیوں میں شراب گویا رواں ہوئی ہے بہی ہے ! اتنی تھی اور اتنا اس کا دستور تھا ! ! ؟
عرب کا عام رواجی مشروب :
بنانا اُن کو آسان ہی تھا کھجور بھگو دیتے تھے نبیذ بن جاتی تھی ! اور(بھی) طریقہ ہوتا تھا ! تو کھجور ایک ایسا پھل تھا جیسے مفت کا ہو اور بارہ مہینے ! تو ہلکی اگر ہو یعنی صبح بھگو دی جائے شام پی لیں تو نشہ نہیں ہوتا تھا ! اور اگر صبح بھگو لیں اور پھر اگلی صبح تک رہنے دیں اُسے تو اُس میں نشہ ہونا شروع ہوجاتا ہے ! وہ بڑھ بھی جاتا تھا ! یہ'' نبیذ ''کہلاتی تھی یہ شراب نہیں کہلاتی تھی ! اس میں تیزی ہوتی ہے ! یعنی ایسی ہوتی ہے کہ کوئی پیے تو اُسے نشہ ہوجائے اگر عادی نہ ہو ! بعض لوگ اور بعض قبائل نبیذ ِشدید کے عادی تھے ! یہ شدید کہلاتی تھی گویا جس میں کافی تیزی آچکی ہو ! نبیذ کے بہت قصے ہیں بڑے طویل واقعات ہیں بڑا مفصل بیان اس کا لکھا ہے احادیث میں تفصیل سے آتا ہے ! !
حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی :
اُس میں ایک قصہ یہ بھی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا ہوا تھا اُسے پیاس لگ رہی تھی اُس نے اُن کے خادم سے کہا کہ مجھے یہ پانی دے دو ! اُس نے کہا پانی تو نہیں ہے ! کہا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے برتن میں جو ہے یہ دے دو ! اُنہوں نے کہا یہ نبیذ ہے ! ؟ انہوں نے کہا یہی دے دو پی لوں گا کوئی حرج نہیں ! نبیذ کا عادی ہوگا، وہاں کی تو یہ رواجی چیزتھی ! کوئی کوئی ملتا ہوگا جو عادی نہ ہو جیسے چائے کا رواج ہو گیا ہے کوئی کوئی ملے گا جو پیتا ہی نہیں ! ورنہ پی ہی لیتے ہیں ! کوئی پابندی سے روز ! کوئی کبھی کبھا ر ! اور کوئی ایسا ہے جو بالکل ہی نہیں پیتا ! مگر ایسی تعداد برائے نام ہے بہت تھوڑی ہے ! تو نبیذ جو تھی وہ اُن کا جز وتھی خوراک کا ! تو اُس میں وہ لوگ نشہ پیدا کر لیتے تھے جنہیں نشہ کرنا ہو ! اور جنہیں نہ کرنا ہو نشہ تو وہ ہلکی پیتے تھے ! اور جن کو عادت ہوجائے نشہ ہی نہ ہو تو پھر اُنہیں کوئی ایسا خیال نہیں ہوتا تھا تیز ہوئی یا نہیں ہوئی ! باقی دُوسرے کو نہیں پینے دیتے تھے اُس میں سے ! حضرت عمررضی اللہ عنہ نبیذ ِشدید پیا کرتے تھے ! اُس آدمی نے پی نبیذ اور اُسے نشہ ہو گیا ! ؟ نشہ ہو گیا تو اُنہوں نے کہا اس نے شراب پی ہے حد لگاؤ اسے ! حد لگادی ! وہ بیچارا کہتا رہا کہ جناب کے برتن سے پی ہے ! جناب کے برتن سے اجازت لے کر پی ہے ! ؟ آپ کے برتن سے ہی تو پی ہے ! ؟ وہ کہتے تھے کہ چاہے میرے برتن سے پی ہو ! ہو تو گیا نشہ تجھے ! کہیں سے بھی پی ہے نشہ تو ہو گیا ! ؟ نشہ ہو گیا تو حد ! بے خودی کی کیفیت جو چاہے کرے ! جو چاہے بک دے ! یہ کیفیت جب ہوجائے تو حد لگتی ہے ! تو یہ تمیز ہونی چاہیے کہ یہ نبیذ میں برداشت کر سکتا ہوں یا نہیں ؟ عذر اُس کا نامعقول تھا معقول نہیں تھا ! اُس زمانے کے دستور کے مطابق اور اُن کی عادتوں کے مطابق اُس کو تمیز ہونی چاہیے تھی ! منہ کو جب ذائقہ اُس کا لگا جب زبان سے وہ لگی ہے تو اُسے فورًا انداز ہو جانا چاہیے تھا کہ یہ میں نہیں پی سکتا بغیر پانی ملائے ہوئے ! یا بس ایک گھونٹ پیوں دو گھونٹ پیوں تاکہ میرا حلق جو خشک ہوا ہوا ہے وہ ٹھیک ہوجائے ! نہ یہ کہ وہ گلاس بھر کے پی جائے یہ اُس کی غلط تھی حرکت اصل میں ! ! !
حضرت علی کے مہمان کا قصہ :
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ دعوت کی لوگوں کی ! آئے لوگ ! اُنہوں نے نبیذ پلائی کھانے کے بعد ! ایک کو اُن میں سے نشہ ہو گیا ! بس اُنہوں نے حد لگادی ! وہ کہنے لگے بار بار کہتے تھے کہ آپ ہمیں بلاتے ہیں ! دعوت کرتے ہیں ! کھانا کھلاتے ہیں ! پھر نبیذ پلاتے ہیں ! پھر حد بھی لگاتے ہیں ؟ ؟ ! ! اُنہوں نے کہا حد تو تمہارے نشہ (کی وجہ ) سے ہے ! تمہیں انداز ہونا چاہیے کہ میں کس قسم کی نبیذ کا عادی ہوں اُس سے زیادہ تیز ہے تو وہ نہ پیو یا پانی ملا کر پیو !
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ مکرمہ کے موقع پر جب اُدھر طائف وغیرہ کی طرف تشریف لے گئے تو آپ کی خدمت میں ایک عمدہ نبیذ پیش کی گئی ! وہ عمدہ تھی لیکن اُس میں جھاگ اور ایک طرح کی جو گیس ہوتی ہے وہ پیدا ہوگئی تھی ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے کھولا تو ایک دم وہ گیس جو چڑھی ہے تو اُس سے آپ نے چہرۂ مبارک پیچھے ہٹا لیا ! جیسے منہ بے اختیار بنتا ہے ویسے منہ بنا یا ! پیچھے ہٹا لیا چہرہ ٔ مبارک ! اور پھر فرمایا اس میں پانی ملاؤ تو پانی ملایا ! پھر آپ نے وہ استعمال فرمائی ! اس طرف کے لوگ عادی تھے نبیذ ِشدید کے، اُنہیں نشہ نہیں ہوا کرتا تھا ! ! !
یزید اور شراب ؟ شراب کہاں سے آئی ؟
اب یہ یزید کا شراب پینا آتا ہے اسے بڑا بعید سمجھتے ہیں ! ؟ یہ بات نہیں ہے بعید وعید نہیں ہے ! وہ نبیذ اُن کا جزوِحیات تھا اُس میں اگر آدمی کی نیت خراب ہوجائے تو اُسی کوذرا تیزکرکے پی لے بس نشہ ہوجائے گا ! آدھے گھنٹے پونے گھنٹے نشے میں رہے گا وہ ! تو جو اُس کے بارے میں یہ آتا ہے کہ کہاں سے شراب آتی ہوگی ؟ ! اور کیسے ہوتی ہوگی ؟ ! اب یہ کوئی باہر سے تھوڑا ہی آتی تھی ! وہ تو اُن کاجزوِ حیات تھا اُن کی معاشرت کا ایک طریقہ تھا ایک طرح کا ! جیسے چائے پیتے ہیں ویسے ہی ! جو عادی ہو تمباکو کا ہلکے تمباکو کا اگر وہ تیز کھالے تو اُسے چکر آجائیں گے اُلٹی ہوجائے گی ! اور اگر بالکل عادی نہ ہو تو بیمار ہوجائے گا بخار آجائے گا ! اتنی متلی ہوگی کہ وہ علاج کے قابل ہوجائے گا ! تو جس چیز کا عادی نہ ہو تو تکلیف ہوجاتی ہے ! !
ایک عربی اور مرچ :
(ہمیں ) ایک عرب ملا تھا وہاں (حج کے موقع پر کھانے کے وقت) کھانے کو ہم نے کہا ! کہنے لگا بالکل نہیں ! میں ہندوستانیوں کے ساتھ بالکل کھاتا ہی نہیں ! کیا بات ہے ؟ کہنے لگا کہ ایک دفعہ ایسے ہوا کہ میں بیمار ہو گیا اور علاج بہت ہوتے رہے اورفائدہ ہی نہ ہو اور پیٹ میں تکلیف ! ! تو کہتے ہیں ڈاکٹر نے آخر میں کہا کوئی تین مہینے کے بعد لَا بُدَّ اَکَلْتَ فِلْفِلْ معلوم ہوتا ہے کہ مرچ کھائی ہے ! ؟ پھر اُس نے میرا علاج کیا پھر میں ٹھیک ہوا ! ! اب یہ مرچ ہمارے یہاں تو دن رات کھاتے ہیں ! اور عادی ہیں اور زیادہ کھاتے ہیں ! بعضے بہت زیادہ کھاتے ہیں کچی کھا جاتے ہیں ! اور کچھ بھی نہیں ہوتا اُنہیں ! ؟ اور اُس کا حال یہ ہوا کہتا ہے تین مہینے میں رہا ہسپتال میں داخل ! ! تو عادت کا مدار ہے اس میں اور ان چیزوں میں جو نشہ والی ہیں ان میں بھی اسی طرح عادت چلتی ہے ! ! !
اب یہ عرب کی پوری معاشرت کا جزو تھا پورے عرب کا جہاں جہاں کھجور ہوتی ہے اور عربی بولی جاتی ہے اور اُس کے اطراف وغیرہ میں نبیذ کا گویا ایک رواج تھا ! شراب کی حد تک بنانا منع کرتے تھے ! بس باقی پھر رہ گئی نبیذ اُس میں نشہ نہیں ! طاقت ِجسمانی کے لیے وہ مفید ہے تو نبیذ پیتے تھے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریق جو تھا نبیذ کا وہ یہ تھا کہ صبح بھگوتے تھے کھجوریں اورشام کو وہ پی لیتے تھے اور شام کو بھگودی جاتی تھیں کھجوریں وہ صبح استعمال فرماتے تھے ! بس گویا دس بارہ گھنٹے اس طرح سے یہ وقت رہتا تھا اس کے بعد وہ استعمال فرمالیتے تھے، (مگر نشہ کی حد تک ) تیز نہیں ! ! !
امام ابوحنیفہ کا فتوی :
امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شراب جس کی حرمت قطعی ہے اور اُس کا انکار کفر ہے اور اُس کا قطرہ بھی ناپاک ہے جیسے پیشاب کا قطرہ ہو وہ انگوری شراب ہے ! اور باقی چیزیں جن سے نشہ پیدا ہوتا ہو وہ ناپاک نہیں ہیں ! اور اُن کی ممانعت اُس وقت ہے کہ جو گھونٹ نشہ کر رہا ہے پیدا ! وہ گھونٹ حرام ہے ! اگر دو گھونٹ کا عادی ہے تین نہ پیے ! یا ذائقہ سے پہچان سکتا ہے جو آدمی روز پیتا ہو ! چائے میں ذرا سی خرابی آجائے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے ! جو آدمی عادی ہو اُس کو فورًا پہچان لیتا ہے !
حضرت عمر اور کوفہ کی آبادی :
امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ بھی کوفہ کے رہنے والے ہیں اور کوفہ عراق ہے عراق عرب ہے ! رواج بھی وہی ہیں ! وہاں بڑے قبائل رہے ہیں ! آباد ہوئے ہیں ! اعلیٰ ترین نسلیں جو تھیں اور اعلیٰ ترین عالِم جو تھے وہ کوفے بھیج دیے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ! پھر جو اور دور آیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تو اُس میں جو حضرات اُن کے ساتھ آئے تھے وہ بھی وہیں رہے ! ! !
حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنہوں نے عراق فتح کیا ! اور اُس سے آگے ایران کی طرف آئے ! اور شمال میں وہ آذر بائیجان وغیرہ کی طرف گئے ! اُن تمام علاقوں کے لیے اُنہوں نے فاتحین کے واسطے زمینیں الاٹ کردیں ! اور یہ فرمایا تھا کہ جس جگہ کی آب و ہوا یہاں سے ملتی جلتی ہو ١ تمہارے راس آئے تم جس آب و ہوا کے عادی ہو وہ جگہ پسند کر لو ! حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ جگہ پسند فرمائی اور یہ شہر بسایا کوفہ آباد کیا۔
کوفہ .....علمی مرکز :
اور اُس میں صحابہ کرام اتنی بڑی تعداد میں آئے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں کہیں بھی نہیں گئے ہیں ، پندرہ سو صحابہ کرام پہنچے ! مصر جو پورا ملک ہے اُس میں تین سو تک تعداد آئی ہے صحابہ کرام کی ! اور یہ فقط کوفہ میں پندرہ سو صحابہ کرام تو کسی بھی جگہ دُنیا میں ایساعلمی مرکز رہا ہی نہیں جتنا بڑا علمی مرکز کوفہ رہا ہے ! حدیث کا بھی اسی طرح ہے ! ! فقہ کا بھی اسی طرح ہے ! ! قراء ٰ ت کا بھی اسی طرح ہے ! !
یہ جو پڑھتے ہیں آپ ساری دُنیا میں قرآنِ پاک ایک ہی طرح سننے میں آتا ہے ! باقی قراء ٰ ت جو ہیں وہ قاری پڑھ کر بتاتے ہیں تو پھر سمجھ میں آتا ہے سننے میں آتا ہے کہ ہاں جی دوسری طرح بھی اس لفظ کو پڑھا جا سکتا ہے ! وہ قراء ٰ تِ سبعہ اور قراء ٰ تِ عشرہ ٔمتواترہ ہیں ! ! یعنی اُن پر ہمارا اِیمان ہے کہ وہ حق ہیں درست ہیں صحیح ہیں ! لیکن جس قراء ٰ ت کارواج ہو گیا وہ امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کی ہے ! اسی کو رواج ہو گیا ساری دُنیا میں ! ! اور اُن سات قاریوں میں سے تین فقط کوفے کے ہیں ! !
اور جو قراء ٰ تِ عشرہ پڑھاتے ہیں تو دس قاریوں کے نام آتے ہیں اُن دس میں سے چار فقط کوفے کے ہیں ! ! اور نحو کا مرکز علمائِ بصرہ اور علمائِ کوفہ اِن میں آپس میں نحوی بحثیں لغوی بحثیں چلتی رہتی ہیں تو ہر اعتبار سے وہ بہت بڑی چیز بن گئی ! ! !
١ یعنی مدینہ منورہ کی آب و ہوا سے
تو نبیذ جو ہے وہاں بھی وہاں بھی وہاں بھی(ہر جگہ تھی) امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ نے اس کے بارے میں فرمایا تمام احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے کہ جس کی حرمت پہ ایمان رکھنا ضروری ہے وہ تو انگوری شراب ہے ! اور ہے بھی وہ ناپاک ! قطرہ گر جائے تو ناپاک ہے جیسے پیشاب ! اور اُس کو پینا ایک گھونٹ بھی ! وہ بھی غلط ہے اُس پر بھی حد لگ سکتی ہے(اگرچہ نشہ نہ آئے) ! !
باقی جو ہیں ان کی تاثیر ہے کہ نشہ پیدا کر دیتی ہیں ! بالذات یہ(نبیذ) نشہ والی چیزوں میں شمار نہیں کی گئی تو نبیذ اگر کسی کو نشہ کرے تو حد اُس وقت لگائی جائے گی نبیذ پینے والے کو کہ جب وہ وہ گھونٹ پی لے جس سے نشہ ہوا تھا ! اگر اُس حصے سے کم کم پی ہے نبیذ تو معاف ہے ! اور کہیں گر جائے تو ناپاک بھی نہیں ! اور اُس کی حرمت بھی نہیں ہے وہ تو وہاں کی رواجی چیز ہے ! ! یہ امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ نے دقت ِ نظر سے فیصلہ فرمایا ہے ! ! !
الکحل کی حیثیت :
اسی واسطے یہ'' الکحل ''وغیرہ والی دوائیں جو ہیں یہ آج جو چل رہی ہیں اگر دُوسرے ائمہ کو دیکھا جائے تو وہ بالکل منع کرتے ہیں ! اُن کی رُو سے حرام ہوگی ! لیکن امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کا دیکھا جائے تو پھر یہ جائز ہے ! کیونکہ اس میں تو فقط دوا کی حفاظت مقصود ہوتی ہے ! کوئی نشہ وشہ نہیں ہوتا ! پتہ ہی نہیں چلتا آدمی کو چاہے نیا آدمی ہو چاہے پرانا ہو ! چاہے پہلی دفعہ پی رہا ہووہ دوا کچھ بھی نہیں ہوگا اُسے ! نشے کا اثر ہی نہیں آئے گا بالکل ! ! !
بہرحال یزید جو تھا اب اُس نے اگر موقع لگا لیا اور اتنی پی لی اور پھر لوگوں نے دیکھ لیا ! اور مشہور ہو گیا تو یہ بعید بات نہیں ہے ! کیونکہ وہ تو ہر گھر میں ہوتی تھی ایسی چیز ! دیہات میں ! گھر گھر میں ! اور شہروں میں !
اور (یہ یزید)تھا عرب ،بنو اُمیہ میں عربی النسل خالص ! اُس کے ہاں تو رواجی چیز تھی ! اُس میں اگر تصرف وہ کر لے کہ اقتدارِ اعلیٰ میرے پاس ہے ! حاکمِ اعلیٰ میں ہوں تویہ کوئی بعید چیز نہیں ! ہاں جو لوگ واقف نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ شراب کہاں سے پہنچ گئی ! ؟ اُس کو کس نے سپلائی کی ؟ وغیرہ وغیرہ ایسی باتیں کریں گے لیکن یہ ناواقفیت ہے ! ! !
آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے بارے میں فرمایا رَأْسُ کُلِّ فَاحِشَةٍ فاحشہ کے معنی تو بدکاری کے ہیں ! اور برے کاموں بے حیائی بد کاری اور ہر گناہ کی سمجھ لیجئے چوٹی کی چیز ہے ! وہ گناہ کراتی ہے جو بہت اُوپر کے درجے کا گناہ ہوتا ہے یا بہت ہی بدترین گناہ ہوتا ہے تو اس سے بچے رہو بالکل نہ پینا ! !
اور فرمایا وَاِیَّاکَ وَالْمَعْصِیَةَ خدا کی نافرمانی سے بھی بچو فَاِنَّ بِالْمَعْصِیَةِ حَلَّ سَخَطُ اللّٰہِ معصیت کروگے نافرمانی کرو گے تو اللہ کی ناراضگی اُترے گی ! ! معاذ اللّٰہ ۔
اور فرمایا وَاِیَّاکَ وَالْفِرَارَ مِنَ الزَّحْفِ اور میدانِ جنگ سے بھاگنا پیچھے ہٹ کر ہر گز ایسے نہ کرو ! !
مختلف قسمیں آئی ہیں انسانوں کی حدیث شریف میں جیسے جب میدانِ جنگ میں جاتا ہے تو پتے کی طرح لرزنے لگتا ہے یہ بھی قسمیں ہیں ! باقی وہ جس جگہ ہے وہ سپلائی کرنے کے کام پر ہے یا مرہم پٹی کے کام پر ہے وہاں سے پیچھے ہٹنا اُس کے لیے جائز نہیں ، چلو ٹھیک ہے لڑ نہیں سکتا لیکن جس جگہ ہے وہاں رہے ، اگر وہاں سے بھاگتا ہے تو پھر یہ (درست) نہیں ہے ! وَاِنْ ھَلَکَ النَّاسُ ١ چاہے لوگ نقصان میں جارہے ہوں ہلاک ہورہے ہوں یعنی بہت شہید ہو رہے ہوں پھر بھی تم جس جگہ ہو جہاں تمہیں لگا دیا گیا تم وہاں ہی رہو ! ! !
تو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت چیزیں ارشاد فرمائی ہیں تعلیم فرمائی ہیں ، ابھی اس حدیث کی چند چیزیں اور باقی ہیں ،یہ وہ باتیں ہیں جو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو آپ نے تعلیم فرمائی ہیں ! !
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اعمالِ صالحہ کی توفیق دے، آمین۔ اختتامی دُعا........................................

١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٦١




Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.