jamiamadniajadeed

موت کی یاد اور تلاوتِ قرآن

درس حدیث 6/53 ۔۔۔۔۔ موت کی یاد اور تلاوتِ قرآن سے دل کا زنگ دُور ہوتا ہے ! تلاوت کے رُوحانی اثرات کے علاوہ جسمانی اثرات بھی ہوتے ہیں ! (1981-07-10)


حضرت اقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کا مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ '' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک باقاعدہ پہنچایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے،آمین۔
موت کی یاد اور تلاوتِ قرآن سے دل کا زنگ دُور ہوتا ہے !
تلاوت کے رُوحانی اثرات کے علاوہ جسمانی اثرات بھی ہوتے ہیں !
( درسِ حدیث نمبر ٥٣/٦ ٧ مضان المبارک١٤٠١ھ/١٠ جولائی ١٩٨١ئ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ !
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان دلوں پر صَدَأَ آجاتا ہے، زنگ لگ جاتا ہے کَمَا یَصْدَأُ الْحَدِیْدُ جیسے کہ لوہے پر زنگ لگ جاتا ہے، لوہے کو اگر پانی لگتا رہے تو وہ خراب ہوجاتا ہے اِذَا اَصَابَہُ الْمَآئُ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَاجِلَاؤُھَا عرض کیا گیا دلوں کو صاف کرنے کا طریقہ کیا ہوگا ؟ ؟ لوہے کو صاف کرنے کا طریقہ تو اور ہے قَالَ کَثْرَةُ ذِکْرِ الْمَوْتِ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ ١ ارشاد فرمایا کہ موت کو کثرت سے یاد کرنا اور تلاوتِ قرآنِ پاک ! یہ دو چیزیں ایسی ہیں کہ جن سے دل کی صفائی ہوتی ہے ! ! !
موت ایک حقیقت ہے :
موت ایسی چیز ہے جو فرضی نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے ! نہ آج تک کوئی باقی رہا ہے اور نہ رہنا ہے ! اور سب کو نظر آتا ہے، سب اپنے ہاتھوں اس کے سارے کام انجام دے کر آتے ہیں ! مگر اس کے باوجود
١ مشکوة المصابیح کتاب فضائل القرآن رقم الحدیث ٢١٦٨
دُنیا میں مصروفیت ایسا گھیرا ڈالتی ہے کہ آخرت سے جوکہ حقیقت ہے پھر نظر ہٹ جاتی ہے ! اور پھر اِن چیزوں میں لگ جاتا ہے ! اور دُنیا دُنیا داری دُنیا کی محبت یہی ایسی چیزیں ہیں جو سب سے زیادہ گناہوں کا سبب بنتی ہیں ! انسان گناہ کرتا ہی اسی وجہ سے ہے کہ اُسے یہ بیماری لگ جاتی ہے حُبِّ دُنیا، حُبِّ جاہ، حُبِّ مال، حُبِّ جائیداد یا اسی قسم کی چیزیں ! ! !
برائی کی جڑ :
ارشاد ہوا حُبُّ الدُّنْیَا رَأْسُ کُلِّ خَطِیْئَةٍ ١ دُنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے ! تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا موت کی یادکی کثرت ایسی چیز ہے جو انسان کے دل کو اُس طرف سے اس طرف لاتی ہے ! غلط سے صحیح کی طرف ! اور دُنیا سے آخرت کی طرف اس کو گھسیٹ لاتی ہے ! اور جب نظر آخرت کی طرف آجائے تو گویا ایک راستہ اور مرحلہ طے ہوگیا ! ! !
دوسرا مرحلہ تلاوتِ قرآنِ پاک (کی برکت) سے طے ہوجاتا ہے ! کیونکہ جب کوئی آدمی کثرت سے تلاوت کرے گا تو بسا اوقات اُس کو یہ خیال آجاتا ہے کہ اُس کا ترجمہ بھی تو دیکھوں کہ کیا ہے ؟ جب ترجمہ کچھ سمجھ آنے لگتا ہے تو انسان عمل کی طرف آجاتا ہے تو یہ دُوسرا مرحلہ بھی طے پاگیا ! تو اب قلبی کیفیت تو یہ ہوئی کہ اُس کے سامنے حقیقت عیاں ہوجائے کہ یہ دُنیا جس میں ہم ہیں عارضی ہے اور آخرت جو آنے والی ہے وہ ہی حقیقی ہے ! یہ طبعی طور پر ناپائیدار ہے اور وہ پائیدار ! یہ تبدیلی تو دل کی حالت کی ہوئی ! اور دُوسری تبدیلی عملی ہوئی جس کا سبب کثرت سے تلاوتِ کلام پاک ہوا !
تلاوت کے حسی اثرات :
تلاوت کے اثرات قلب پر جو ہوتے ہیں وہ تو ہوتے ہی ہیں ، اس کے علاوہ حسی اثرات بھی اُس کے جسم پر مرتب ہوتے ہیں ! مثلاً جھاڑ پھونک کے ذریعے،حدیث شریف میں آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فَاتِحَةُ الْکِتَابِ شِفَائ مِّنْ کُلِّ دَآئٍ ٢ سورۂ فاتحہ تمام بیماریوں کا علاج ہے ! تو قلبی بیماریوں
١ مشکوة المصابیح کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥٢١٢
٢ مشکوٰة المصابیح کتاب فضائل القرآن رقم الحدیث ٢١٧٠
کے لیے بھی یہ علاج ہونا چاہیے یعنی ترجمہ اور مطلب کے اعتبار سے عقائد کی اصلاح بھی ہے ! خدا کی حمد و ثنا اور شکر کے بعد اُس کی ربوبیت کا اعتراف ہے ! توحید ہے ! ہدایت کی دُعا ہے ! اس کے علاوہ اس میں ایک جملہ عاجزی کا بھی ہے ! اپنی بہت عاجزی اور اللہ کی بڑائی کا بیان وہ
( اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ) ہے ! تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں یعنی سب سے بڑا مدد کرنے والا ! مدد کرنے والوں کی بھی مدد کرنے والا ! مدد کرنے والوں کو بھی توفیق دینے والا تو ہی ہے ! اور تیری ہی عبادت ہم کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں کیونکہ حقیقتًا مدد دینے والا تو ہی ہے ! تو پوری مخلوق کے بارے میں جیسا کہ اس نے اعتراف کیا عاجزی کا اسی طرح اُس نے تمام مخلوقات کے بارے میں گویا اعتراف کیا کہ کوئی بھی تو مدد کے قابل نہیں ! اور کون مدد کرسکتا ہے ؟ اگر کسی کا خدانخواستہ اُنگلی کا اتنا سا ٹکڑا ضائع ہوجائے اور ماں باپ چاہیں کہ کسی طرح سے یہ پیدا ہوجائے تو نہ پیدا کرسکتے ہیں اورنہ اپنا لگاسکتے ہیں ! ! تو اصل میں مدد دینے والا اللہ تعالیٰ ہے ! ! ! تو اس مضمون کا اثر باطن پر تو یہ پڑتا ہے کہ جو غلط عقائد ہیں اُن سے ہدایت پر آجاتا ہے ! اور ظاہری طور پر یہ ہے کہ پھر انسان یہ اعتراف کرتا ہے اور خدا سے مدد چاہتا ہے تو اس کے کثرت سے پڑھنے سے فوائد ضرور مرتب ہوتے ہیں ! چالیس، اکتالیس دفعہ روزانہ پڑھتے ہیں ، زیادہ سے زیادہ ایک سو ایک دفعہ پڑھنا پانی پر دم کرنا یہ پلانا بیمار کو کافی ہوتا ہے ! ! تو اللہ تعالیٰ نے کلامِ پاک کے اندر عقائد اور معانی کے اعتبار سے بھی شفا رکھی ہے ! !
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا سے نوازے، آمین ۔اختتا می دُعا .........(مطبوعہ ماہنامہ انوارِ مدینہ مئی ١٩٩٣ )
شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے آڈیو بیانات (درسِ حدیث) جامعہ کی ویب سائٹ پر سُنے اورپڑھے جا سکتے ہیں
http://www.jamiamadniajadeed.org

Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.