jamiamadniajadeed

عیسویہ'' کی طرح ''قادیانیوں'' سے بھی جزیہ نہیں لیا جائے''

درس حدیث 254/16 ۔۔۔۔۔ ''عیسویہ'' کی طرح ''قادیانیوں'' سے بھی جزیہ نہیں لیا جائے گا ! ان کے کلمے کا اعتبار نہیں مرزا کا اقرار ''میں تیرا خود کاشتہ پودا ہوں '' ! خود بیٹا اُس پر ایمان نہ لایانبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے ! اہم سیاسی نکتہ ؟ (1987-07-05)

حضرت اقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کا مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ '' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک باقاعدہ پہنچایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے،آمین۔
درس حدیث نمبر٢٥٤ (٨ ذیقعدہ ١٤٠٧ھ/٥ جولائی ١٩٨٧ء )
''عیسویہ'' کی طرح ''قادیانیوں'' سے بھی جزیہ نہیں لیا جائے گا ! ان کے کلمے کا اعتبار نہیں
مرزا کا اقرار ''میں انگریز کاخود کاشتہ پودا ہوں '' ! خود بیٹا اُس پر ایمان نہ لایا
نبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے ! اہم سیاسی نکتہ ؟
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ !
............................ نماز بھی پڑھتے ہیں رسول اللہ ۖ کو نبی بھی مانتے ہیں مگر یہ کہتے ہیں کہ آپ کی نبوت اہلِ عرب کے لیے خاص تھی ، نبی ٔ عرب ہیں آپ نبی ٔعجم نہیں ہیں ! اُن لوگوں کا کہنا یہ ہے اور یہ غلط ہے ! تو اب نماز بھی پڑھ لیں کچھ بھی کر لیں جب تک رسول اللہ ۖ کی عام بعثت کے قائل نہ ہوں وہ مسلمان نہیں شمار کیے گئے ! اُن کے فرقے کا نام الگ ہی رہا ''عیسویہ '' ! اب وہ دُنیا میں ہیں یا ختم ہو گئے یہ نہیں پتہ ؟ ! بہرحال تھے دُنیا میں اور یہ نظریہ تھا ! آدمی وہ یہودی تھا نام اُس کا عیسیٰ تھا ! تو فرقہ اُس کا ''عیسویہ'' کہلاتا ہے ! !
اسلامی مملکت میں نہیں رہ سکتے :
ایسا آدمی بھی اسلامی حدودِ مملکت میں نہیں رہ سکتا ! وہ یا یہاں سے چلا جائے گا دارُالحرب میں کسی سیکولر اِسٹیٹ میں اور یا اُس کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ اپنے نظریات کی اصلاح کر ے ورنہ اُسے کافر شمار کیا جائے گا !
جزیہ نہیں لیا جائے گا :
تو جن کافروں سے جزیہ لیا جاتا ہے یہ اُن میں بھی داخل نہیں ! اور اُس کا ایمان اور اسلام بھی خطرے سے خالی نہیں رہا کیونکہ یہ کلمہ بھی پڑھتا ہے یہ نماز بھی پڑھتا ہے ! اس سے لوگوں کو مغالطہ بڑا ہوسکتا ہے ! اس لیے اگر وہ کلمہ پڑھے گا تو اُس کے کلمے کا اعتبار نہیں ہوگا !
ایمان لانے کا خاص جملہ :
اُس سے کہا جائے گا کہ تو اپنے نظریات سے توبہ کر اور مسلمان ہو ! مسلمان ہونے کے لیے اُس کے واسطے اور جملے ہیں وہ یہ کہے گا کہ اَلتَّبَرِّیْ عَنْ کُلِّ دِیْنٍ سِوَی الْاِسْلَامِ اسلام کے سوا باقی جو بھی کوئی مذہب ہے میں اُس سے الگ ہوں ! اب علیحد گی مانتا ہوں میں مسلمان ہوتا ہوں یہ کلمہ پڑھتا ہوں جب یہ کہے گا تب مانا جائے گا !
قادیانیوں کا کلمہ معتبر نہیں ! وجہ ؟
اس کے قریب قریب یہ قادیانی ہیں ہمارے یہاں ! کلمہ یہ بھی پڑھتے ہیں نماز بھی پڑھتے ہیں ! قرآنِ پاک بھی پڑھتے ہیں ! رسول اللہ ۖ کو بھی مانتے ہیں ! مگر ساتھ ہی ساتھ'' مرزا'' کو بھی مانتے ہیں جو مدعی ٔ نبوت تھا ! تو جب وہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھتے ہیں تو اُن کے دل میں ''محمد'' سے مراد ہوتی ہے خود'' مرزا غلام احمد '' ! کیونکہ اُس نے کہیں کہا ہے کہ '' منم محمد و احمد'' ١
١ مرزا اپنے بارے میں لکھتا ہے :
منم مسیح ِزماں و منم کلیم ِخدا o منم محمد و اَحمد کہ مجتبٰی باشد
میں مسیح زماں ہوں میں کلیم خدا ہوں ، میں محمد اَور اَحمد مجتبٰی ہوں ( تریاق القلوب ص ٦ ، رُوحانی خزائن ج ١٥ ص ١٣٤)
میں ہوں محمد بھی ! میں ہوں احمد بھی ! کہیں کہا ہے میں عیسٰی ہوںوغیرہ ! تو جس وقت وہ قادیانی کلمہ پڑھتا ہوگا لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ یا پڑھتا ہوگا اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ تو بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا کہ'' محمد'' سے مراد کیا لے رہا ہے کہ حضرت محمد ۖ یا اپنے ''مرزا'' کو مراد لے رہا ہے ! دل میں اس کے کیا نیت ہے ؟ ؟ تو اِن کا اسلام بھی تب ہوگا کہ جب اُس میں یہ قیدلگائی جائے گی کہ میں اسلام کے علاوہ باقی تمام دینوں سے ہٹ گیا ہوں ! اور تائب ہوتا ہوں میں رُجوع کرتا ہوں اَلتَّبَرِّیْ عَنْ کُلِّ دِیْنٍ سِوَی الْاِسْلَامِ پھر ٹھیک ہے !
باقی یہ کہ مرزا کو جھوٹا سمجھے یہ بھی ٹھیک ہے ! وضاحت کرے اس کی کہ وہ غلط نبی تھا غلط دعوی تھا اُس کا نبوت کا ! وہ جھوٹا تھا ! !
برطانیہ کا خود کاشتہ پودا اور اُن کے جاسوس :
وہ تو سرکار نے پیدا کیا تھا حکومت ِ برطانیہ نے ! اور اُس نے خود اپنی کتابوں میں لکھا ہے ملکہ برطانیہ کے نام کہ ''میں تیرا خود کاشتہ پودا ہوں'' ! تونے خود مجھے بویا ہے ! اور یہی لوگ واسطہ بنے ہوئے ہیں بہت پہلے سے ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان ! پہلے برطانیہ کی حکومت تھی ! اور اب برطانیہ کی جگہ پوری دُنیا میں امریکہ نے لے لی ہے ! تو یہ واسطہ بنے ہوئے ہیں پاکستان کی حکومت کے اور امریکہ کے درمیان ! اس لیے جو حاکم اُوپر آتا ہے جب وہ اُوپر کے درجوں پر پہنچتا ہے صدارت وغیرہ پر وہاں جا کر اُس کو نظر آتا ہے کہ امریکہ سے تعلقات کا مدار جو ہے وہ اِن پر ہے ! ؟ اس لیے ان کے لیے رعایتیں دیتا ہے ! اور اتنی اُس میں جان نہیں ہوتی کہ وہ انہیں ہٹا ہی دے ! اتنی ایمانی طاقت نہیں اُس میں کمزوری ہے ورنہ ہٹا بھی سکتا ہے کوئی ایسی بات نہیں !
اہم سیاسی نکتہ ،گائیڈ لائن :
کیونکہ امریکہ کو اگر ضرورت ہے تو مرزائیوں کی تو نہیں ہے ! پاکستان کی ضرورت ہے اُس کو ! اگر مفادات حاصل ہوتے ہیں تو وہ پاکستان سے ہوتے ہیں نہ کہ مرزائیوں سے ! ان کے بجائے کوئی اور بھی واسطہ بن سکتا ہے ! لیکن اتنی جرأت نہیں ہے ! اور اس وجہ سے بھی کہ جو ایسا ارادہ کرے گا اُسے خود اپنی جان کا بھی خطرہ ہو جائے گا ! کیونکہ ارد گرد قریب تر یہ لوگ موجود رہتے ہیں ! !
اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہود و عیسائیوں کی خرافات :
آقائے نامدار ۖ نے ارشاد فرمایا کہ یہودی ہو یا نصرانی اُس کو ایمان میرے اُوپر لانا پڑے گا ! یہودیت میں مسائل بہت کم ہیں ! عیسائیت میں بہت ہی کم ہیں ! اور اب تو تورات اور انجیل بدلتے بدلتے یعنی عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید یہ ملتے ہیں بازار میں ! بڑے سستے کر کے یہ بیچتے تھے ! پہلے دس روپے میں اتنی موٹی جلد مل جاتی تھی اُس میں آپ دیکھیں گے تو انبیائِ کرام کو ایسے برے کلمات سے ! اور خدا کو اِس طرح جیسے انسان ہو پیش کیا گیا ہے ! ! حضرت داود علیہ السلام کی کُشتی ہوتی رہی ہے اللہ تعالیٰ سے ! اُسی میں لکھا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی اللہ تعالیٰ سے ساری رات کُشتی ہوتی رہی نہ وہ جیتے نہ وہ جیتے ! اُن کا دُوسرا اسمِ گرامی ہے ''اسرائیل'' ! تو گویا نہ خدا کی پہچان رہی ان میں، نہ نبی کی پہچان رہی ان میں ،نہ ولی کی پہچان رہی ! تو اس طرح کی خرافات اتنی زیادہ اُس میں بھری پڑی ہیں ! اور اُس کو اُنہوں نے گویا اللہ کی جانب سے اُتری ہوئی کتاب قرار دیا ہے ! حالانکہ وہ بدلتے بدلتے اُس میں ایڈیشن ہوتے ہوتے، ہوتے ہوتے وہ کچھ کی کچھ بن گئی ! کوئی اُس کا نسخہ محفوظ نہیںہے ! ! !
نبی علیہ السلام کی تعلیمات ہر طرف پھیل گئیں :
تو آقائے نامدار ۖ کی جو تعلیمات ہیں وہ ساری دُنیا میں پھیل گئیں ! ایسے پھیلیں ہیں کہ بعض تعلیمات جو اِسلام کی ہیں جاہل آدمی بھی جانتے ہیں ! اُس بچارے کو کلمہ بھی صحیح نہیں آتا ہوگا لیکن وہ یہ جانتا ہے کہ اذان ہو رہی ہے اور یہ ایک چیز ہے ! مسجد ہے اس میں نماز ہوا کرتی ہے ! حالانکہ اُس کو کلمہ بھی پڑھنا نہیں آتا صحیح طرح سے !
حضرت شاہ الیاس صاحب :
یہ تبلیغ والے پڑھاتے تھے صحیح کر کے اور شاہ الیاس صاحب رحمة اللہ علیہ نے تقریبًا تین لاکھ آدمیوں کو میوات کے جنہیں کلمہ بھی نہیں آتا تھا (درست کرایا) ! کہتے تھے خود کو مسلمان ! حالانکہ وہ کلمہ عربی زبان میں لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ نہیں پڑھ سکتے تھے ! لیکن اذان ؟ اذان وہ جانتے تھے ! نماز ؟ نماز وہ جانتے تھے ! مسجد بھی جانتے تھے ! تو دین کی ایسی چیزیں جو اَرکان ہیں روزے بھی جانتے ہیں ! حج کو بھی جانتے تھے ! زکوة بھی جانتے ہیں ! اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اسلام نے فلاں چیز کو منع کیا ہے بد کاری کو منع کیا ہے اس چیز کو منع کیا ہے اس چیز کو ! ! جبکہ ہے وہ بالکل جاہل ! وہ اُس چیز سے جو اِسلام نے منع کی ہے سب کے سامنے کرنے سے رُکے گا بھی ! تو اللہ تعالیٰ نے اسلام کی تعلیمات اتنی عام کی ہیں کہ ایک جاہل بھی جانتا ہے !
'' ختنہ'' ! ختنہ کا نام ''مسلمانی ''رکھ لیا ہے ! قربانی عید کی،عید بھی جانتا ہے ! قربانی بھی ! اور دُوسری عید وہ بھی جانتا ہے تو اِسلام کے بہت سے احکام تو ایسے پھیلے ہیں کہ ایک جاہل بھی جانتا ہے !
خاتم النبیین ہونے کی دلیلیں ! علم کی برکت ؟
اور ذرا پڑھ لے تو اُسے اور معلومات ہو جاتی ہیں پھر اگر عربی پر قدرت ہو جائے اور پڑھتا چلا جائے تو اُسے پوری معلومات حاصل ہوجائیں حتی کہ مطالعہ کرتے کرتے، کرتے کرتے اُسے یوں لگنے لگے گا کہ جیسے میں اُس زمانے میں موجود ہوں ! اتنی تفصیلات موجود ہیں ! اور یہ سب (باتیں) رسول اللہ ۖ کے خاتم النبیین ہونے کی دلیلیں ہیں کہ آپ کے بعد کسی نبی کی ضرورت نہیں ! !
نبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے :
ہمارے یہاں یہ ہے کہ مجدد آتے ہیں ! جو سنت کو زندہ کرے بدعت کو ختم کرے اُس کو ''مجدد'' کہتے ہیں ! گویا اُس نے اسلام کو اَز سرِ نو ذہنوں میں بٹھایا اور مسلمانوں کو اَز سرِ نو سنت کی پیروی پر لایا ! وہ مجدد کہلائے گا ! تو اُنہوں ( یعنی قادیانیوں ) نے کہا کہ جی اس لیے ضرورت ہے نبی آئے اور معجزات دکھائے ! تو انہوں نے کہا کہ کیا معجزات مرزا نے دکھلائے ؟ اُنہوں نے جو اُن کی نظر میں (معجزات) ہوں گے(وہ بتلائے) ! ہمارے یہاں تو(اس قسم کے معجزات کا) مذاق ہی اُڑتا ہے ! یہ ثناء اللہ امر تسری جو تھے یہ ( قادیانیوں سے) مناظرے کرتے رہے ہیں ١ اور وہ جو مرا ہے مرزا تو وہ یہیں شاید موچی دروازے میں یا کسی جگہ اس کے قریب ہی مرا تھا رام گلیوں کی کسی بلڈنگ میں ٢ تو اُنہوں نے تقریر جو کی تھی اُس میں یہ شعر پڑھا تھا :
کوئی بھی بات مسیحا تیری پوری نہ ہوئی
نامرادی میں ہوا ہے تیرا آنا جانا
مرزا کا بیٹا اُس پر اِیمان نہ لایا :
اچھا خدا کی قدرت ہے کہ ایک بیٹا ٣ اُس کا ایمان ہی نہیں لایا اِس پر ! خود پکا مسلمان رہا اُسی صحیح ایمان پر اُس کی موت ہوئی ! تو یہاں تویہ ہے کہ کوئی اُس کا نہ معجزہ ! نہ کوئی چیز، بلکہ جو (بیہودہ ) باتیں اُن کے یہاں بھولے پن کی شمار ہوتی ہیں ہمارے یہاں وہ ایک مذاق اُڑانے کے قابل چیز ہے !
پاک سرزمین اور مولانا جالندھری پر مقدمہ !
مولانا محمد علی صاحب جالندھری رحمة اللہ علیہ ٤ ان پر مقدمہ چلا تھا کہ انہوں نے توہین کر دی ہے
١ یہ غیر مقلدین کے مقتدرعالم و مناظر تھے مرزائیت کے خلاف کافی کام کیا تھا، انہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کے مرنے کے بعد کسی جلسہ میں یہ شعر پڑھا تھا ٢ مرزا غلام احمد قادیانی برانڈرتھ روڈ پر واقع احمدیہ بلڈنگ میں مرا تھا
٣ مرزا فضل احمد (١٨٥٥ء ۔ ١٩٠٤ ء ) ٤ تاریخ ِ وفات : ٢٤صفر ١٣٩١ھ /٢١اپریل١٩٧١ء یہ متعدد بار سالانہ جلسوں اور اِن کے علاوہ دیگر مواقع پر جامعہ تشریف لاتے رہے ختم ِ نبوت پر اِن کی غیر معمولی خدمات ہیں ان کے بیانات بہت مدلل اور عام فہم ہوتے تھے۔ محمود میاں غفرلہ بحوالہ ماضی کی جھلک ١٩٧١ء
دل آزاری کی ہے ! اس پاکستان کی بات کر رہا ہوں ! ؟ اس پاکستان میں اُن پر مقدمہ چلا کہ دل آزاری کی ہے مرزائیوں کی(جبکہ یہ پوری اُمت کی دل آزاری کے مرتکب ہو رہے ہیں) ! ! ؟ انہوں نے غلام احمد قادیانی کو'' اُلو کا پٹھا '' کہہ دیا ہے تقریر میں ! تو یہ الفاظ ایسے ہیں کہ جن کی وجہ سے دل آزاری ہوئی ہے ! بہرحال کیس کردیا وہ پیش ہو ئے وکیل بھی پیش ہوا ہوگا ! لیکن اُنہوں نے خود بھی اپنے آپ بحث کی ! مولانا کا عجیب حال تھا اللہ کی قدرت کہ وہ کسی بھی بات کو ثابت کرنا چاہتے تو دلائل کی اُن کے پاس کمی نہیں ہوتی تھی ! ! ؟
امام اعظم کے بارے میں امام مالک کی رائے مبارک :
جیسے امامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کے بارے میں آتا ہے کہ امام مالک رحمة اللہ علیہ سے جب ملاقات ہوئی ہے امام صاحب کی ،ہوتی رہتی ہوگی مدینہ منورہ جانا ہوتا ہی رہتا تھا تو کسی وقت گفتگو ہورہی ہو گی کسی مسئلہ پر ! تو امام مالک سے کسی نے رائے لی اُن کے بارے میں ؟ تواُنہوں نے کہا میں نے تو اُنہیں ایسا پایا ہے کہ اگر وہ یہ کہیں کہ یہ ستون سونے کا ہے اور یہ ثابت کرنا چاہیں تو یہ ثابت کرسکتے ہیں دلائل کے لحاظ سے ! !
تو مولانا محمد علی صاحب جالندھری بھی اور کچھ دُوسرے حضرات بھی ہیں اسی طرح کے مگر ہوتے کم ہیں بہت !
جھوٹے نبی کا گھڑی دیکھنا ،دماغی مریض کی علامات :
تو اُنہوں نے وہاں عدالت میںخود بھی بیان دیا اُنہوں نے کہا میں نے بات کہی تو نہیں ہے لیکن مرزا کے بارے میں میںآپ کو اُن کی کتابوں سے جو باتیں ثابت ہیں وہ کچھ بتاؤں گا ! تو اُنہوں نے بتایا کہ مرزا کے بارے میں یہ لکھتے ہیں کہ اُن کو گھڑی کی پہچان نہیں تھی ! ؟ اگر اُنہیں یہ دیکھنا ہوتا تھا کہ تین بجکر پندرہ منٹ ہوئے ہیں تو پہلے وہ گنتے تھے ایک دو تین تک ! اُس کے بعد وہ منٹوں کو گنتے تھے کہ یہ پانچ ہوئے ! یہ دس ہوئے ! یہ پندرہ ! گویا غنیمت ہے کہ سوئیوں کی پہچان تھی اُن کو کہ وہ تین بجے ہیں اور یہ منٹ ! !
دوسری علامت :
اُنہوں نے کہا اُن کی کتاب میں ہے حوالے موجود تھے واقعی لکھا ہوا ہے یعنی بھولا پن ثابت کرنے کے لیے معصومیت ثابت کرنے کے لیے اُنہوں نے لکھا کہ اُنہیں دائیں بائیں جوتے کی تمیز نہیں ہوتی تھی ! دائیں پاؤں کا بائیں میں پہن لیتے تھے بائیں کا دائیں میں پہن لیتے تھے ! ! حتی کہ اُن کی بیگم صاحبہ نے نشان لگا دیا تھا کہ یہ دایاں پاؤں ہے ! اس کے باوجود بھی وہ دائیں کا بائیں میں بائیں کا دائیں میں پہن لیتے تھے ؟ ؟
تیسری علامت :
اور پھر اُنہوں نے کچھ اور مذاق کی بات بھی کی اور اسی طرح کے واقعات و حالات سنائے ! اُنہوں نے کہا کہ یہ دیکھئے اُن کے بارے میں(خود اَحمدی) لکھتے ہیں کہ اُن کو پچاس دفعہ پیشاب آتا تھا ! اور اِستنجاء کرتے تھے ڈھیلے سے ! وٹوانی کا شوق تھا ! اور گڑ بہت کھاتے تھے ! تو وہ ڈھیلے جو ہوتے تھے وٹوانی کے وہ بھی جیب میں رکھتے تھے کیونکہ جانا پڑتا تھا بار بار ! اور گڑ بھی جیب میں رکھتے تھے ! ایک جیب میں گڑ ایک میں وہ(ڈھیلے) ! تو مولانا نے کہا کیا پتہ کبھی اس میں سے کھالیتے ہوں کبھی اس میں سے کھالیتے ہوں ؟ اُنہیں تو جوتا بھی یاد نہیں رہتا تھا کہ یہ دائیں پاؤں کا ہے یا بائیں پاؤں کا ! ایسے کہہ کر پھر اُنہوں نے کہا کہ یہ بات کہی تو نہیں ہے (میں نے)لیکن ایسے آدمی کو اگر یہ نہ کہا جائے جو میری طرف منسوب ہے تو اور کیا کہا جائے گا ؟ ! بہرحال مقدمہ اُن کا خارج ہو گیا ! !
ایک عامل کا قادیانیوں سے مباحثہ :
ایک صاحب تھے وہاں کراچی میں پاکستان چوک ہے وہاں راجپوت لانڈری اُن کی بنی ہوئی تھی اُنہوں نے کوئی عمل کر رکھا تھا ! وہ مرزائیوں کو مسلمان کرتے رہتے تھے ! ایک دفعہ اُن کی مرزائیوں سے بحث ہو رہی تھی ! (مرزائیوں نے کہا) کہ نبی کی ضرورت تو ہے کیونکہ کمزوری آجاتی ہے جب کمزوری آجائے تو اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے ! ! مطلب یہ ہے کہ اُنہوں نے اُن عامِل کے سامنے (ایسے ہی معجزات) پیش کیے ہوں گے تو اُنہوںنے کہا کہ دیکھو اگر میں تمہیں یہ دکھا دُوں معجزات کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ یہاں اُمت کے لوگ ایسے ہیں جو کرامتیںظاہر کرتے ہیں، معجزات میں بھی خرقِ عادت ہوتا ہے اور کرامت میں بھی خرقِ عادت ہوتا ہے تو اِس اُمت کو نبی کی ضرورت نہیں کیونکہ اُمتی لوگ خرقِ عادت چیزیں ظاہر کرتے ہیں، اگر تمہیں یہ دکھاؤں کہ یہ چاند دو ٹکڑے ہوگیا پھر تم مان لو گے یہ بات کہ نبی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ معجزات بھی خرقِ عادت ہوتے ہیںاور کرامات بھی خرقِ عادت ہوتی ہیں تو اِس اُمت کو مزید نبی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اُمتی لوگ خرقِ عادت چیزیں ظاہر کرتے ہیں ! تو اُنہوں (یعنی قادیانیوں ) نے کہا کہ بالکل مان لیں گے تو اُنہوں نے کہا کہ آنکھیں بند کر کے پھر کھول کر دیکھو ! تو اُنہوں نے آنکھیں بند کیں کھول کے دیکھا تو وہ اُنہیں دو ٹکڑے نظر آئے ! اور (یہ نظر بندی) اُن کے عمل کا اَثر تھا ! بہرحال وہ مسلمان ہو گئے اصلاح ہوگئی اُن کی ! تو آقائے نامدار ۖ پر اِیمان رکھنا ہر ایک کے لیے ضروری ہے ! !
اور میں کہہ رہا تھا کہ یہ طبقے جو ایسے پیدا ہوگئے ہیں جب یہ مسلمان ہو ں گے تو اِن کا کلمہ پڑھنا کافی نہیں ہوگا ! کیونکہ کیا پتہ اُس نے کس ارادے سے پڑھا ہے ! اور ان تمام باطل فرقوں میں دوہرا پن پایا جائے گا ! جیسے نفاق ہوتا ہے کہ ظاہر کچھ باطن کچھ، اندر کچھ باہر کچھ ! اس کا یہ مطلب ،اس کی یہ مراد ،اس طرح کی چیزیں پائیں جائیں گی ! تو اِن کا اسلام کیسے ہوگا ؟ ان کا اسلام اس طرح ہوگا کہ اَلتَّبَرِّیْ عَنْ کُلِّ دِیْنٍ سِوَی الْاِسْلَامِ یہ شرط بھی لگائی جائے گی کہ میں اسلام کے علاوہ باقی سب دینوں سے بری ہوں اور میں چھوڑتا ہوں سب دینوں کو بس اسلام قبول کرتا ہوں ! !
اس حدیث کے بعد کچھ اور روایتیں ہیں اسی سے مناسبت ہے اُن کی، اللہ نے چا ہا آئندہ بیان کریں گے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِیمان پر استقامت دے اور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین ۔ اختتامی دُعا ................................ ( مطبوعہ ماہنامہ انوارِ مدینہ دسمبر ٢٠١٢ ئ)

Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.