jamiamadniajadeed

انسان اور انسانیت (کی خدمت)میں فرق۔ کیا کافر انسانیت کا خادم بن سکتا ہے ؟ (2018-01-26)

خطبہ جمعہ 49 --- انسان اور انسانیت (کی خدمت)میں فرق۔ کیا کافر انسانیت کا خادم بن سکتا ہے ؟ (26.01.2018)

کیا''انسان'' کی خدمت اور'' انسانیت'' کی خدمت میں فرق ہے ( شیخ الحدیث حضرت مولانا سیّد محمود میاں صاحب ) ض ض ض اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ الصَّلٰوةُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَ اَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّا بَعْدُ ! اللہ تعالیٰ نے انسان کی دو حیثیتیں بنائی ہیں یعنی انسانی خدمت کے اعتبار سے انسان کے خادم دو قسم کے ہیں : ایک وہ ہیں جو انسانوں کی خدمت کرتے ہیں اور ایک وہ ہیںجو انسانیت کی خدمت کرتے ہیں انسانوں کا خادم ہونا اور انسانیت کا خادم ہونا دونوں میں فرق ہے۔ '' انسانوں کا خادم'' یہ آسان کام ہے انسانوں کی خدمت ہر شخص کر سکتا ہے اس میں کافر اور مسلمان کا بھی فرق نہیں ہے کافر بھی انسانوں کی خدمت کرتے ہیں اور کرتے رہے ہیں اور مسلمان بھی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے گویا انسانوں کی خدمت کافر بھی کرسکتا ہے اور مسلمان بھی کر سکتا ہے فاسق فاجر بھی کرسکتے ہیں اور جاہل بھی کر سکتا ہے پڑھا لکھا بھی کر سکتا ہے نہ اِس کے لیے ایمان کی شرط ہے کہ ایمان ہو نہ اس کے لیے علم کی شرط ہے کہ علم ہو چنانچہ انسانوں کی خدمت صدیوں سے بڑے بڑے کافروں نے بھی کی ہے اور مسلمانوں نے بھی کی ہے۔ ہمارے لاہور شہر میں ہی ہندو بڑے بڑے خادم گزرے ہیں جنہوں نے انسانوں کی خدمت کی ہے ،گنگارام ہسپتال ہندوؤں کا بنایا ہوا ہے وہ بہت بڑا سخی تھا اور ہر ایک کی خدمت کرتا تھا چاہے وہ مسلمان ہو چاہے کافر ہو چاہے ہندو ہو چاہے سکھ ہو کوئی فرق نہیں کرتا تھا، گلاب دیوی ہسپتال بھی ہندوؤں کا بنایا ہوا ہے ،لیڈی ایچی سن یہ نام تو عیسائی عورت کا ہے جو ہمارا خون چوستے رہے ہیں مسلمانوں کا اُس کے نام پر ہے، لیڈی ولنگڈن اس کی تاریخ مجھے معلوم نہیں ہو سکتا ہے شاید بنایا بھی انہوں نے ہی ہو یا اُس وقت کی سرکار نے بنائے ہوں ، ایسے ہی میو ہسپتال ١ یہ بھی بہت بڑا مسلمانوں کا دشمن عیسائی تھا ایسٹ انڈیا کمپنی کا اِس نے بڑا خون کیا بڑی تباہی مچائی بر صغیر میں اُس کے نام پر اس کا نام رکھ دیا میو ہسپتال تو اگر تو اُسی نے بنایا تھا تو وہ انسانوں کی خدمت سامنے موجود ہے ابھی تک ،تو انسانوں کی خدمت کے لیے نہ ایمان ضروری ہے کافر بھی کر سکتا ہے نہ ہی علم ضروری ہے جاہل بھی کرسکتا ہے ۔ ہو سکتا یہ جو نام لیے ہیں یہ پڑھے لکھے نہ ہوں اور اب بھی بہت سے لوگ ہیں انگوٹھا لگاتے ہیں لیکن رفاہی کام کرتے ہیں ہمارے مسلمانوں میں بھی ہیں ایسے، گاؤں دیہاتوں میں بھی ہیں بڑے شہروں میں بھی ہیں ہسپتال بنائیں گے یتیم خانے بنائیں گے معذوروں کے لیے بنائیں گے یہ سب اچھے کام ہیں کافر کو بھی اس پر اجر ملتا ہے کہ دنیا میں اُسے اِس کا کوئی پھل اللہ دیتے ہیں مرنے کے بعد کچھ نہیں ،مرنے کے بعد اس کے اجر کی صورت یہ ہوتی ہے کہ عذاب ہلکے قسم کا ملے گا یعنی سخت عذاب ، ہلکا بھی عذاب وہاں کا سخت ہے لیکن جو وہاں کے سخت، گہرے نیچے درجے ہیں ان سے ذرا بہتر درجہ دے دیا جائے گا لیکن ہوں گے وہ عذاب میں چاہے کتنی خدمات کی ہوں نوبل انعام جنہیں دیا جا رہا ہے نوبل انعام اُن میں مسلمان تو کوئی بھی نہیںہے ابھی تک میرے خیال میں ایک بھی نہیں ہے سب کافر ہیں عیسائی ہیں یہودی ہیں سلمان رشدی ہے وہ بھی کافر ہے قادیانی ہے اسی طرح اور بھی ہیں میرے علم میں نہیں ہے ہو سکتا ہے کسی مسلمان کو بھی ملا ہو بظاہر ابھی تک جو میرا علم ہے اُس کے مطابق وہ کسی مسلمان کو نہیں دیا گیا تو انہوں نے کا م کیے اچھے لیکن یہ سب انسانوں کے خادم ہیں۔ لیکن ایک ہے ''انسانیت کا خادم'' انسانیت کا خادم وہ بڑے درجے کی چیز ہے اس کے لیے مسلمان ہونا ضروری ہے اس کے لیے علم ہونا بھی ضروری ہے اور علم بھی آسمانی علم ، سب سے قیمتی علم زمینی علوم نہیں ،آسمانی علوم جس کے پاس ہوں گے وہ انسانیت کا خادم کہلائے گا بشرطیکہ وہ اخلاص سے یہ کام کرے اگر اخلاص سے نہیں کرے گا تووہ بھی جہنم میں جائے گا لہٰذا کافر انسانیت کا خادم نہیں ہوسکتا ١ لارڈ میو،وائسرائے ہند اور جاہل بھی انسانیت کا خادم نہیں ہوسکتا۔ حدیث میں ایک عالم کی مثال آتی ہے اللہ کے دربار میں پیش ہو گا اور سوال ہوگا کہ تو نے کیا کام کیا ؟ حالانکہ آسمانی علوم اُس کے پاس ہوں گے مسلمان بھی ہے اور آسمانی علوم بھی ہیں ، وہ کہے گا اے اللہ میں نے پڑھا اور پڑھایا اور اس اس طرح کی خدمات انجام دیں دنیا میں علم کا فیض ہوا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ہاں ٹھیک ہے یہ تو ہوا لیکن تم نے یہ اپنے لیے کیا تھا کہ میری شہرت ہو میرا نام ہو میرا چرچا ہو کہ میں بہت بڑا عالم میری خدمات میرے شاگرد میرے ادارے، اس لیے تو نے کیا تھا تو توانسانوں کا خادم تھا وہ انسانوں کی خدمت تو دنیا تک کی چیز تھی اُس کے بدلے میں نے بدلہ دے دیا تھا جو تیری نیت تھی تیری شہرت بھی ہوگئی تیرا نام بھی ہوگیا تھا تیرے جوتے بھی اُٹھائے گئے تیرے ہاتھ بھی چومے گئے کندھوں پر بھی اُٹھایا لوگوں نے عزت دی دنیا میں بہت چرچا ہوا تھا وہ میں نے ہی دیا تھا اور تونے اُتنا ہی مانگا تھا وہ میں نے دے دیا ،حکم ہوگا اسے جہنم میں ڈال دو ۔ تو معلوم ہوا کہ وہ انسانوں کا خادم تھا انسانیت کا نہیں تھا انسانیت کا خادم کسے کہتے ہیں ؟ انسانیت کے خادم کا مطلب ہے کہ انسان جس گھر سے نکلاہے اور اُس کے بعد نکل کر اِس دنیا میں مہاجر کیمپ میں زندگی گزار رہا ہے اِس مہاجر کیمپ میں اس کو اچھی طرح سہولتوں کے ساتھ زندگی گزارنے دو اُس کو عزت بھی دو اُس کو روحانی علوم بھی دو اُس کو مادّی چیزیں بھی دو اُسے ہر قسم کا فائدہ دو، اُسے پیسے بھی دو، اُسے ڈالر بھی دو، اُسے روپے بھی دو، اُسے ایمان بھی دو حتی کہ اُس کا خاتمہ ایمان پر ہوجائے تو گویا تم نے اِس مہاجر کو واپس اُس گھر میں پہنچادیا جس سے یہ نکلا تھا یہ ہے انسانیت کا خادم کہ اس انسان کو جس گھر سے یہ نکلا ہے اور ا ب یہ بھٹک رہا ہے اسے آنے کا راستہ بھی نہیں پتہ اور واپسی کا راستہ بھی نہیں پتہ شمال میں جانا ہے جنوب میں جانا ہے نیچے کی طرف کھدائی کر کے جانا ہے اُوپر کی طرف جانا ہے کچھ نہیں پتہ، نبیوں نے بتایا آکر کہ تو وہاں سے آیا تھا اس طرح آیا تھا اور اس راستے پر چلے گا تو واپس اپنے گھر میںپہنچے گا تو سب سے بڑے علمبردار اور قائد اور لیڈر انسانیت کی خدمت کے وہ انبیاء علیہم السلام ہیں اور ہر نبی مسلمان ہوتا ہے اور سر سے پاؤں تک بال بال اُس کا علم سے بھرپور ہوتا ہے اور دنیاوی علوم سے بھی اور آسمانی علوم سے بھی تو یہ انسانیت کا خادم ہے۔ شام سے مہاجر نکل کر بھٹک گئے کوئی یورپ میں پہنچ گئے کوئی ترکی میں ہے صحیح خدمت اُن کی یہ ہے کہ انہیں جب تک ہجرت کر رہے ہیں باہر ہیں ان کی تعلیم ان کے بچوں کی خدمت کھانا پینا دو پھر کوشش کر کے واپس ان کے شہروں میں پہنچاؤ اور انہیں خرچہ دو اور ویسا ہی مکان بنا کر دو ویسے ہی فیکٹری اور کارخانے کے لیے ان کو مدد دو اور وہاں جاکر انہیں بٹھاؤ اور بساؤ تو گویا جس گھر سے نکلا تھا اس گھر میں لاکر اُسے بٹھایا تو یہ انسانوں کی خدمت کہلائے گی بڑے اعلیٰ درجہ کی کہ جہاں سے نکلا واپس اسے اس گھر میں لاکر بٹھایا اور وہی سہولتیں دے دیں تو یہ کہا جائے گا کہ جیسی خدمت کا حق ہے مہاجر کی وہ اس نے کی ہے تو یہ مہاجر کی خدمت ہے یہ انسان کی خدمت ہے انسانیت کی نہیں کیونکہ وہ جنہیں لائیں گے واپس اُن میں مسلمانوں کی بڑی تعداد ہے اس میں کافر بھی بعض ہوں گے جو وہاں رہتے تھے عیسائی بھی ہوں گے فلاں مذہب کا بھی ہوگا وہ بھی چلا گیا جیسے برما سے بنگلہ دیش میں جو آئے ہوئے ہیں اُس میں ہندو بھی بہت سارے آئے ہوئے ہیں اُن کو واپس بسانا مظلوم کی مدد کرنا چاہے وہ مسلمان ہے چاہے وہ ہندو ہے یہ اسلام سکھاتا ہے تو یہ جو کر رہا ہے یہ انسانوں کا خادم ہے ۔ لیکن اگر کسی مذہبی آدمی(یعنی مسلمان) نے یہ کام انجام دیا اور ساتھ ساتھ انہیں دینی تعلیم بھی دی اور انہیں لا کر واپس بسایا بھی تو یہ انسانوں کا خادم بھی ہے اوریہ انسانیت کا خادم بھی ہے کیونکہ یہاں دنیاوی علم بھی ہے اور آسمانی علوم بھی ہیں ایمان بھی ہے تو انسانیت کا خادم کہلائے گا۔ آج ہمارے یہاں پروپیگنڈا ہوتا ہے این جی اوز آرہی ہیں وہ جس کو چاہے کہتی ہیں کہ یہ انسانیت کا خادم ہے انسانیت کا خادم ہے یہ بڑی خاموشی سے مسلمانوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے انسایت کا خادم کوئی ان میں نہیں ہے ،ہم مانتے ہیں اور قدر ہر ایک کرتا ہے ان کی خدمت کی لیکن وہ انسانوں کے خادم ہیں انسانیت کے خادم نہیں، جو ہسپتال بنا رہے ہیں دوائیں دے رہا ہے گھر بنا کر دے رہا ہے انسانوں کا خادم ہے اجر و ثواب اِس پر بھی ملے گا بشرطیکہ اخلاص سے کیا ہو اور اجرو ثواب نہیں ملے گا اگر دکھاوے کے لیے کیا ہو چاہے وہ عالم ہو چاہے وہ شہید ہو چاہے وہ سخی ہو تینوں کی مثالیں حدیث شریف میں دی گئی ہیں کہ'' سخی'' کو بھی جہنم میں ڈال دیا جائے'' شہید ''کو جہنم میں ڈال دیں گے کہ تو نے اخلاص سے جہاد نہیں کیا تھا تونے بہادری کے لیے کیا تھا شجاعت کے لیے کیا تھا چرچے کے لیے کیا تھا کہ میرا نام ہو وہ مل گیا تجھے بڑے بڑے تمغے مل گئے اب حکم ہوگا اس عالم کو بھی جہنم میں ڈال دو اس شہید کو بھی جہنم میں ڈال دو اور اس سخی کو بھی جہنم میں ڈال دو تو جو آدمی خود جہنم میں جا رہا ہے وہ انسانیت کا خادم کیسے ہو سکتا ہے خود سوچا جائے انسانیت کا خادم تو وہ ہے جو نبی کے طریقے پر چل رہا ہے تو نبی کے طریقے پر چلتا چلتا جنت میں وہ خود بھی جائے گا اور ان لوگوں کو بھی لے کر جائے گا تو اسے انسانیت کا خادم کہنا چاہیے۔ ہماری حکومت کو بھی توجہ دینی چاہیے حکومت کے لیڈر بھی پڑھے لکھے نہیں ہیں وہ بھی یہی بولتے ہیں کہ انسانیت کا خادم تھا یہ بہت بڑی ناواقفیت کی دلیل ہے علم سے دُوری کی دلیل ہے کہ ہم ایسے الفاظ استعمال کریں کہ جس سے زمین آسمان ہوجائے اور آسمان زمین ہوجائے تو انسانیت کے خادم انبیاء علیہم السلام اور وہ مخلص علماء ہیں بس جو انبیاء کی تعلیم دیں،اور جو ریاکار ہے اور دنیاوی مفاد ہے وہ انسانیت کا خادم نہیں وہ اپنا خادم ہے بس۔ انسان بھی ایک حیوان ہے تو جیسے گھوڑوں کا خادم ہے گھوڑا ہسپتال بنادیا کتوں کا ہسپتال بنادیا ایسے ہی یہ انسانوں کا تو جب تک یہ ایمان نہیں ہے تو ایسا ہے جیسے یہ گھوڑوں کی خدمت کر رہا ہے بس ثواب ملے گا ٹھیک ہے اچھا کام کر رہا ہے اللہ کی مخلوق کی خدمت کر رہا ہے لیکن انسانیت کا خادم نہیں کہلائے گا یہ انسانوں کا خادم کہلائے گا ۔ انسانیت کے خادم علمائِ کرام ،ائمہ مساجد ،دینی مدارس، مدارس بنانے والے، چلانے والے ان میں پڑھنے والے ،اُن میں پڑھانے والے جو جو اخلاص سے کام کر رہے ہیں وہ انسانیت کے خادم ہیں لہٰذا اُن کی مدد کرنا اُن کا ساتھ دینا انسانوں کی خدمت کرنے والوں سے زیادہ باعث ِ ثواب اور اجر ہے اُن کی بھی مدد کی جائے اور اِن کی اُن سے زیادہ کی جائے کیونکہ اس پر انسانیت کی فلاح موقوف ہے ورنہ انسان اگر بد عمل ہو تو جانور سے بھی بدتر ہے (اُولٰئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلَُّ اُولٰئِکَ ھُمُ الْغٰفِلُوْنَ) (وَالْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ) اللہ تعالیٰ قسم کھا کر فرما رہے ہیںزمانے کی کہ انسان گھاٹے ہی میں ہیں (اِلاَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوالصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْ بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْ بِالصَّبْرِ)یہ مومن ہیں یہ وہ ہیں جو انبیاء کے طریقے پر چلنے والے ہیں لہٰذا صحیح معنی میں فلاحی ادارے یا فلاحی خادم وہ ہوں گے جو انسانیت کے خادم ہیں۔ جو دوسرے کام کر رہے ہیں وہ بھی فلاحی خدمات کر رہے ہیں لیکن وہ نمبر دو پہلے نمبر پر نہیں کیونکہ وہ خدمت کافر بھی کر سکتا ہے وہ جاہل بھی کر سکتا ہے وہ عالم بھی کر سکتا ہے اور یہ خدمت صرف ایمان اور علم اور اخلاص تین چیزیں ہوں گی تو یہ انسانیت کا خادم ہوگا اللہ کے یہاں ایسے لوگوں کا بہت بڑا درجہ ہوگا اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ عطا فرمائے علم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اخلاص عطا فرمائے ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور آخرت میں رسول اللہ ۖ کی شفاعت اور ان کا ساتھ نصیب فرمائے وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ (خطبہ جمعہ مسجد حامد ٨ جمادی الاولیٰ ١٤٣٩ھ /٢٦ جنوری ٢٠١٨ ء )

Have a question?

Email us your queries on jamiamadniajadeed@gmail.com you will be answered in less than 24 hours or Give us a call directly at +92 333 4249302, +92 333 4249 301.